ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی خطبہ سے پہلے (یعنی خطبہ عیدین کا بعد نمازِ عیدین کے پڑھتے تھے)۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعِيدَيْنِ/حدیث: 429]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 957، 963، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 888، والترمذي فى «جامعه» برقم: 531، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 1565، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1276، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2823، 2824، 3322، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1436، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4602، شركة الحروف نمبر: 394، فواد عبدالباقي نمبر: 10 - كِتَابُ الْعِيدَيْنِ-ح: 3»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسا ہی کرتے تھے۔ (یعنی بعد نماز کے خطبہ پڑھتے تھے عیدین میں)۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعِيدَيْنِ/حدیث: 430]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 963، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 888، والترمذي فى «جامعه» برقم: 531، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 1565، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1276، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2823، 2824، 3322، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1436، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4602، شركة الحروف نمبر: 394، فواد عبدالباقي نمبر: 10 - كِتَابُ الْعِيدَيْنِ-ح: 4»
حضرت ابوعبید سے جو مولیٰ ہیں عبدالرحمٰن بن ازہر کے، روایت ہے کہ میں حاضر ہوا عید کو ساتھ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے تو نماز پڑھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پھر فارغ ہوئے اور خطبہ پڑھا تو کہا کہ یہ دو دن (عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے) وہ دن ہیں کہ منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھنے سے ان دنوں میں، یہ عید الفطر وہ دن ہے جس دن تم روزہ موقوف کرتے ہو، اور عید الاضحیٰ وہ دن ہے کہ اس دن اپنی قربانی کا گوشت کھاتے ہو۔ ابوعبیدہ نے کہا کہ پھر حاضر ہوا میں عید کو سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تو انہوں نے آکر نماز پڑھی پھر نماز سے فارغ ہو کر خطبہ پڑھا، اور کہا کہ آج کے روز دو عیدیں ہیں (ایک عید الفطر اور ایک جمعہ) تو جس شخص کا جی چاہے باہر والوں سے تو ٹھہر جائے جمعہ کے واسطے، اور جو چاہے کہ اپنے گھر جائے تو چلا جائے①، میں نے اجازت دی۔ کہا ابوعبید نے: پھر حاضر ہوا میں عید کو ساتھ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اور سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھرے ہوئے تھے②، تو سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آکر نماز پڑھائی، پھر نماز سے فارغ ہوکر خطبہ پڑھا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعِيدَيْنِ/حدیث: 431]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1990، 5571، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1137، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2959، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3600، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2802، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2416، والترمذي فى «جامعه» برقم: 771، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1722، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5393، وأحمد فى «مسنده» برقم: 165، 229، والحميدي فى «مسنده» برقم: 8، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 150، شركة الحروف نمبر: 395، فواد عبدالباقي نمبر: 10 - كِتَابُ الْعِيدَيْنِ-ح: 5»