حضرت سعید بن مسیّب رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے اور منافقوں کے درمیان یہ فرق ہے کہ وہ صبح اور عشاء کی جماعت میں نہیں آسکتے۔“ یا اس کے مثل کچھ کہا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ/حدیث: 291]
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5031، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» : 337/2، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 56/3، والشافعي فى المسند: 237/1، وفي الام: 154/1، شركة الحروف نمبر: 273، فواد عبدالباقي نمبر: 8 - كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ-ح: 5»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص جا رہا تھا راستے میں اس نے ایک کانٹا پایا تو اس کو ہٹادیا، پس اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوگیا اور اس کو بخش دیا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ قسم کے لوگ شہید ہیں: جو طاعون (ایک پھوڑا بغل میں ہوتا ہے) سے مر جائے، یا دستوں سے مر جائے، یا ڈوب کر مر جائے، یا مکان سے گر کر مر جائے، یا اللہ جل جلالہُ کی راہ میں شہید ہوجائے۔“ اور یہ بھی فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ: ”اگر لوگ اس ثواب کو جان لیں جو اذان اور صفِ اوّل میں ہے، پھر اس میں قرعہ نہ پائیں تو البتہ وہ قرعہ اندازی کریں اس پر، اور اگر لوگ جان لیں کہ اوّل وقت میں نماز پڑھنے کا کیا ثواب ہے تو البتہ اس پر جلدی کریں، اور اگر جان لیں جو کچھ ثواب ہے عشاء اور صبح کی جماعت میں حاضر ہونے کا تو البتہ وہ گھٹنوں اور کہنیوں کے بل پر گھسٹتے ہوئے آئیں۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ/حدیث: 292]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 652، 720، 2472، 2829، 5733، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1914، 1915، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 536، 537، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 541، 672، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7486، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5245، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1063، 1958، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2804، 3682، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7956، 8154، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1174، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6051، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9574، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19821، شركة الحروف نمبر: 274، فواد عبدالباقي نمبر: 8 - كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ-ح: 6»
حضرت ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سلیمان بن ابی حثمہ کو صبح کی نماز میں نہ پایا اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بازار گئے اور سلیمان کا گھر بازار اور مسجد کے بیچ میں تھا، سو ان کو سلیمان کی ماں شفا ملی تو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شفا سے کہا کہ میں نے سلیمان کو صبح کی نماز میں نہیں دیکھا؟ تو شفا نے کہا کہ وہ رات کو نماز پڑھتے رہے اس لیے ان کی آنکھ لگ گئی۔ تب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ البتہ مجھے صبح کی نماز میں حاضر ہونا رات کی عبادت سے زیادہ محبوب ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ/حدیث: 293]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2010، 2011، 2013، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 3377، 3378، 3379، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 2877، 2878، شركة الحروف نمبر: 275، فواد عبدالباقي نمبر: 8 - كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ-ح: 7»
عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ انصاری سے مروی ہے کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نمازِ عشا کے لیے مسجد میں آئے تو دیکھا کہ لوگ کم ہیں، تو مسجد کے اخیر میں لوگوں کے جمع ہونے کے انتظار میں لیٹ گئے تاکہ لوگ زیادہ ہو جائیں، پس ابن ابی عمرہ آئے اور سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھ گئے۔ پس سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ ابن ابی عمرہ نے ان کو اپنا نام بتایا تو سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا کہ تم کو کتنا قرآن یاد ہے؟ تو ابن ابی عمرہ نے ان کو بتایا، پھر سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے فرمایا کہ جو شخص عشا کی نماز میں حاضر ہو تو گویا اس نے آدھی رات عبادت کی، اور جو صبح کی جماعت میں حاضر ہو تو گویا اس نے ساری رات عبادت کی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ/حدیث: 294]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 656، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1473، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2058، 2059، 2060، وأبو داود فى «سننه» برقم: 555، والترمذي فى «جامعه» برقم: 221، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1260، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2213، 5042، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» : 478/1-479، وأحمد فى «مسنده» برقم: 415، 416، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2008، 2009، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 3376، والطبراني فى «الصغير» برقم: 757، شركة الحروف نمبر: 276، فواد عبدالباقي نمبر: 8 - كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ-ح: 7ق»