اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی آدمی ایسا نہیں ہے جو ہمیشہ ہر رات کو نماز پڑھتا ہو پھر (کسی دن) اُس پر نیند غالب آجائے، مگر یہ کہ اللہ رب العزت اس کے لیے نماز کا ثواب لکھ دیتا ہے اور سونا اس کے لیے صدقہ ہو گا۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ/حدیث: 254]
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره، وأخرجه النسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1783، 1784، 1785، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1461، 1462، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1314، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4798، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24979، 25079، 26101، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1631، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1338، 6172، شركة الحروف نمبر: 241، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 1»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوتی تھی اور میرے پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوتے تھے، پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو دبا دیتے تھے، سو میں اپنے پاؤں کو سمیٹ لیتی تھی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوجاتے تھے تو میں اپنے پاؤں کو پھیلالیتی تھی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ اُن دنوں گھروں میں چراغ نہ ہوتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ/حدیث: 255]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 382، 383، 384، 508، 511، 512، 513، 514، 515، 519، 997، 1209، 6276، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 512، 744، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2341، 2342، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 166، 167، برقم: 168، 754، برقم: 758، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 156، 157، 833، 837، وأبو داود فى «سننه» برقم: 710، 711، 712، 713، 714، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1453، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 956، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 621، 622، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24722، والحميدي فى «مسنده» برقم: 171، 177، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4490، شركة الحروف نمبر: 242، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 2»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز میں اونگھنے لگے تو سوجائے یہاں تک کہ نیند بھر جائے، کیونکہ اگر نیند میں نماز پڑھے گا تو شاید وہ استغفار کرنا چاہے اور (نیند کے غلبہ کی وجہ سے) اپنے آپ کو ہی بُرا بولنے لگے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ/حدیث: 256]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 212، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 786، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 907، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2583، 2584، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 162، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 153، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1310، والترمذي فى «جامعه» برقم: 355، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1423، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1370، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4803، 4804، 4805، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24925، والحميدي فى «مسنده» برقم: 185، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4222، شركة الحروف نمبر: 243، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 3»
اسماعیل بن حکیم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات پہنچی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کا ذکر سنا جو رات بھر نماز پڑھا کرتی تھی، تو پوچھا کہ: ”کون ہے یہ عورت؟“ لوگوں نے کہا: یہ تویت کی بیٹی حولاء ہے جو رات کو نہیں سوتی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ امر بُرا معلوم ہوا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے ناراضگی ظاہر ہونے لگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نہیں بیزار ہوتا (ثواب دینے سے) یہاں تک کہ تم بیزار ہو جاؤ (عبادت کرکر کے) سو اُتنا عمل کرو جتنے کی طاقت رکھو۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ/حدیث: 257]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 43، 1132، 1151، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 741، 782، 783، 783، 785، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1368، 1370، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2856، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 761، 1615، 1641، 1642، 5050، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4238، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24677، والحميدي فى «مسنده» برقم: 183، والترمذي في «الشمائل» برقم: 310، 311، 312، شركة الحروف نمبر: 244، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 4»
حضرت اسلم سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ رات کو نماز پڑھتے جتنا اللہ کو منظور ہوتا، پھر جب اخیر رات ہوتی تو اپنے گھر والوں کو نماز کے لیے جگاتے اور اُن سے کہتے کہ نماز نماز! پھر اس آیت کو پڑھتے: ”اور حکم کر اپنے گھر والوں کو نماز کا اور صبر کر اس لیے کہ ہم نہیں مانگتے تجھ سے روٹی بلکہ ہم تجھ کو کھلاتے ہیں اور عاقبت کی بہتری تو پرہیزگاروں کے لیے ہے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ/حدیث: 258]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4743، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 3086، شركة الحروف نمبر: 245، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 5»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ حضرت سعید بن مسیّب رحمہ اللہ کہتے تھے کہ عشاء کی نماز سے پہلے سونا اور عشاء کی نماز کے بعد بات کرنا مکروہ ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ/حدیث: 259]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، ولكن وله شواهد من حديث مرفوع أبوبرزه اسلمي رضي الله عنه وانظر: أخرجه البخاري 547، 568، 599، 771، ومسلم برقم: 647، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4849، والترمذي فى «جامعه» برقم: 168، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 526، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 701، والدارمي فى «سننه» برقم: 1429، شركة الحروف نمبر: 245، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 6»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے تھے کہ دن اور رات کی نفلی نماز دو دو رکعتیں ہیں۔ ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیرے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ/حدیث: 260]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 1295، والترمذي فى «جامعه» برقم:597، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم:1667، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1322، والدارمي فى «سننه» برقم: 1458، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26/2، شركة الحروف نمبر: 245، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 7»