الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے بیان میں
7. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمَسْحِ بِالرَّأْسِ وَالْأُذُنَيْنِ
7. سر اور کانوں کے مسح کا بیان
حدیث نمبر: 66
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ،" كَانَ يَأْخُذُ الْمَاءَ بِأُصْبُعَيْهِ لِأُذُنَيْهِ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے کانوں کے مسح کے واسطے دو انگلیوں سے پانی لیتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 66]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 66، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 310، 311، الأوسط لابن المنذر برقم: 397، شركة الحروف نمبر: 61، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 37»

حدیث نمبر: 67
وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ، سُئِلَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْعِمَامَةِ، فَقَالَ:" لَا، حَتَّى يُمْسَحَ الشَّعْرُ بِالْمَاءِ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما پوچھے گئے عمامہ پر مسح کرنے سے، تو کہا کہ نہ کرے یہاں تک کہ مسح کرے بال کا پانی سے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 67]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، و أخرجه والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 310، 311، والترمذي فى «جامعه» برقم: 102، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 236، شركة الحروف نمبر: 61، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 38»

حدیث نمبر: 68
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، أَنَّ أَبَاهُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ " كَانَ يَنْزِعُ الْعِمَامَةَ وَيَمْسَحُ رَأْسَهُ بِالْمَاءِ"
حضرت عروہ بن زبیر عمامہ سر سے اتار کر سر پر مسح کرتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 68]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 287، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 744، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 237، شركة الحروف نمبر: 62، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 39»

حدیث نمبر: 69
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّهُ" رَأَى صَفِيَّةَ بِنْتَ أَبِي عُبَيْدٍ امْرَأَةَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ تَنْزِعُ خِمَارَهَا وَتَمْسَحُ عَلَى رَأْسِهَا بِالْمَاءِ" . وَنَافِعٌ يَوْمَئِذٍ صَغِيرٌ.
وَسُئِلَ مَالِك، عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْعِمَامَةِ وَالْخِمَارِ فَقَالَ: لَا يَنْبَغِي أَنْ يَمْسَحَ الرَّجُلُ وَلَا الْمَرْأَةُ عَلَى عِمَامَةٍ وَلَا خِمَارٍ، وَلْيَمْسَحَا عَلَى رُءُوسِهِمَا.
وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ تَوَضَّأَ فَنَسِيَ أَنْ يَمْسَحَ عَلَى رَأْسِهِ حَتَّى جَفَّ وَضُوءُهُ، قَالَ: أَرَى أَنْ يَمْسَحَ بِرَأْسِهِ وَإِنْ كَانَ قَدْ صَلَّى أَنْ يُعِيدَ الصَّلَاةَ
نافع سے روایت ہے کہ انہوں نے دیکھا صفیہ کو جو بیوی تھیں سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی۔ اُتارتی تھیں اس کپڑے کو جس سے سر ڈھانپتے ہیں اور مسح کرتی تھیں اپنے سر پر پانی سے۔ اور نافع اس وقت نا بالغ تھے۔
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ مسح کے متعلق اوپر عمامہ کے یا سر بندھن کے، تو کہا: مرد کو عمامہ پر اور عورت کو سر بندھن پر مسح درست نہیں ہے، بلکہ مسح کرنا سر پر لازم ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا اس شخص کے بارے میں جس نے وضو کیا اور سر کا مسح بھول گیا، یہاں تک کہ اعضائے وضو خشک ہو گئے۔ تو جواب دیا: مسح کرے اپنے سر پر اور جو نماز پڑھ لی ہو اس کا اعادہ کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 69]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 286، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 51، شركة الحروف نمبر: 63، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 40»