1332- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں نقل کرتے ہیں: «سَمَّاعُونَ لِلْكَذِبِ»(5-المائدة:41)”جھوٹ کو غورسے سننے والے۔“ اس سے مراد مدینہ منورہ کے یہودی ہیں۔ «سَمَّاعُونَ لِقَوْمٍ آخَرِينَ»(5-المائدة:41)”دوسری قوم کے افراد کی باتیں غور سے سننے والے۔“ اس سے مراد اہل فدک ہیں۔ «لَمْ يَأْتُوكَ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ مِنْ بَعْدِ مَوَاضِعِهِ»(5-المائدة:41)”وہ تمہارے پاس اس وقت تک نہیں آئیں گے، جب تک وہ کلمات کوان کے مخصوص مقام سے تحریف نہیں کردیتے۔“ تو اس سے مراد اہل فدک ہیں جہنوں نے یہ کہا تھا کہ اگر وہ کوڑے لگانے کاحکم دیں، تو اسے ان کی بات مان لینی چاہئے اور اگر یہ نہ دیں، تو پھر سنگسار کرنے سے بچنا۔