1276- ابوہارون مدنی بیان کرتے ہیں: عبداللہ بن اُبی کے بیٹے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اپنے والد سے کہا: اللہ کی قسم! تم اس وقت تک مدینہ میں داخل نہیں ہوسکتے، جب تک تم یہ نہیں کہوگے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عزت دار ہیں اور تم ذلیل ترین ہو۔ راوی بیان کرتے ہیں: وہ شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھے پتہ چلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد کو قتل کروانا چارہ رہے ہیں؟ اس ذات کی قسم! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے اپنے باپ کی ہیبت کی وجہ سے میں اس کے قتل میں تامل نہیں کروں گا اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے ہیں، میں اس کا سرلے کر آؤں، تو میں وہ بھی لے آتا ہوں لیکن مجھے یہ بات پسند نہیں ہے، میں اپنے باپ کے قاتل کو دیکھوں (یا مجھے اپنے باپ کا قاتل سمجھا جائے)۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات، غير أني ما علمت رواية أبو هارون موسيٰ بن أ بي عيسي المدني، عن عبدالله بن عبدالله فيما أعلم، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 6552، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1276، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 3757»