الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
38. حدیث نمبر 1253
حدیث نمبر: 1253
1253 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا حُمَيْدٌ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَي نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَحَكَّهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَي النَّاسِ مُغْضَبًا، فَقَالَ: «أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يُبْصَقَ فِي وَجْهِهِ» ، ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَقَامَ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّمَا يُوَاجِهُ رَبَّهُ، فَلَا يَبْزُقْ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ لِيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ، أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَي، فَإِنْ عَجَّلَتْ بِهِ بَادِرَةٌ، فَلْيَجْعَلْهَا فِي ثَوْبِهِ، وَلَيْقُلْ بِهَا هَكَذَا» ، وَأَشَارَ الْحُمَيْدِيُّ إِلَي طَرْفِ ثَوْبِهِ فَدَلَّكَهُ
1253- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی سمت میں بلغم لگا ہوا دیکھا تو اسے کھرچ دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے کے عالم میں لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور یہ ارشاد فرمایا: کیا کوئی شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کے چہرے کی طرف تھوک دیا جائے؟ جب بندہ نماز کے دوران کھڑا ہوتا ہے، تووہ اپنے پروردگار کے سامنے ہوتا ہے اس لیے کوئی شخص اپنے دائیں طرف یا سامنے کی طرف نہ تھوکے، بلکہ اپنے بائیں طرف یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے، اگر اسے زیادہ جلدی اور تیزی میں تھوک آرہا ہو تو، پھر وہ اسے کپڑے میں تھوک کر اس کو اس طرح مل دے۔
حمیدی رحمہ اللہ نامی راوی نے اپنے کپڑے کے کنارے کی طرف اشارہ کرکے اسے مل کردیکھایا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 1253]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 405، 412، 413، 417، 531، 1214، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 551، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1296، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2267، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 727، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 809، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 762، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1221، 3651، 3652، 3653، 3654، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12245، 13006، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2884، 2968، 3107، 3169، 3190، 3220، 3221، 3506، 3853»