الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الحميدي
بَابٌ فِي الْأَقْضِيَةِ
عدالتی فیصلوں کے بارے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
1. حدیث نمبر 1115
حدیث نمبر: 1115
1115 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ، إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟» ، قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: «مَا أَلْوَانُهَا؟» ، قَالَ: حُمْرٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ؟» ، قَالَ: أَنَّ فِيهَا لَوُرْقًا، قَالَ: «فَأَنَّي أَتَاهَا ذَلِكَ؟» ، قَالَ لَعَلَّ عِرْقًا نَزَعَهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَهَذَا لَعَلَّ عِرْقًا نَزَعَهُ»
1115- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: بنوفزارہ سے تعلق رکھنے والا ایک دیہاتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری بیوی نے سیاہ فام لڑکے کو جنم دیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے عرض کی: جی ہاں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ان کا رنگ کیا ہے؟ اس نے عرض کی: سرخ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا ان میں کوئی خاکستری بھی ہے؟ اس نے عرض کی: ان میں ایک خاکستری بھی ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: وہ کہاں سے آگیا؟، اس نے عرض کی: شائد کسی رگ نے اسے کھینچ لیا ہو، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہوسکتا ہے اسے بھی کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔

[مسند الحميدي/بَابٌ فِي الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 1115]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5305، 6847، 7314، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1500، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4106، 4107، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3478، 3479، 3480، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5642، 5643، 5644، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2260، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2128، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2002، 2003، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14358، 15459، 15460، 15461، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7310، 7311، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5869، 5886»