1038- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں ہلاکت کا شکار ہوگیا ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”تمہیں کیا ہوا ہے“؟ اس نے عرض کی: میں نے رمضان (میں روزے کے دوران) اپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرلی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت کیا: ”کیا تم غلام آزاد کرسکتے ہو“؟ اس نے عرض کی: جی نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”کیا تم مسلسل دو ماہ کے روزے رکھ سکتے ہو“؟ اس نے عرض کی: جی نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ اس نے عرض کی: جی نہیں۔ میں اس کی بھی گنجائش نہیں پاتا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: ”تم بیٹھ جاؤ“۔ وہ شخص بیٹھ گیا۔ ابھی وہ شخص بیٹھا ہو ا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجوروں کا ٹو کر اپیش کیا گیا۔ لفظ ”عرق“ کا مطلب بڑا برتن ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا: ”جاؤ اور اسے صدقہ کردو“۔ اس نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں اپنے سے زیادہ غریب شخص کو صدقہ کروں؟ اس ذات کی قسم! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے۔ پورے شہر میں ہم سے زیادہ غریب گھرانہ اور کوئی نہیں ہے۔ راوی کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دئیے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اطراف کے دانت بھی نظر آنے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم جاؤ اور اپنے گھر والوں کو یہ کھلادو“۔