1013- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کی دونمازوں میں سے کوئی ایک نماز ہمیں پڑھائی شائد وہ ظہر کی نماز تھی یا شائد عصر کی نماز تھی، ویسے میرا غالب گمان یہ ہے کہ وہ عصر کی نماز تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات پڑھانے کے بعد سلام پھیر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں موجود تنے کی طرف تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ ٹیک لگالی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس و قت غصے کے عالم میں تھے، جلد باز لوگ مسجد سے باہر نکل گئے وہ یہ کہہ رہے تھے: نماز مختصر ہوگئی ہے۔ نماز مختصر ہوگئی ہے۔ حاضرین میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، لیکن ان دونوں خضرات کی یہ جرأت نہ ہوئی کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں بات کریں۔ سیدنا ذوالیدین رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا نماز مختصر ہوگئی ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ذوالیدین کیا کہہ رہا ہے؟ لوگوں نے عرض کی: یہ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دورکعات پڑھائیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عام سجدہ کی مانند سجدہ کیا یا شائد طویل سجدہ کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا پھر تکبیر کہتے ہوئے سجدہ کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہتے ہوئے سراٹھالیا۔ محمد بن سیرین نامی راوی کہتے ہیں: مجھے یہ پتہ چلا ہے کہ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ بات نقل کی ہے: پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تھا۔