الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
9. حدیث نمبر 598
حدیث نمبر: 598
598 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي صُهَيْبٌ مَوْلَي عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَتَلَ عُصْفُورَةً فَمَا فَوْقَهَا بِغَيْرِ حَقِّهَا سَأَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْ قَتْلِهَا» ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا حَقُّهَا؟ قَالَ: «يَذْبَحُهَا فَيَأْكُلَهَا، وَلَا يَقْطَعُ رَأْسَهَا، فَيَرْمِيَ بِهَا» ، فَقِيلَ لِسُفْيَانَ: فَإِنَّ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ فِيهِ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ صُهَيْبٍ الْحَذَّاءِ، فَقَالَ سُفْيَانُ:" مَا سَمِعْتُ عَمْرًا قَالَ قَطُّ: صُهَيْبٌ الْحَذَّاءُ مَا قَالَ إِلَّا: صُهَيْبٌ مَوْلَي عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ"
598- سیدنا عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جو شخص چڑیا یا اس سے چھوٹے کسی جانور کوناحق طور پر ماردیتا ہے،تو اللہ تعالیٰ اس مارنے میں اس سے حساب لے گا۔
لوگوں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اس کا حق کیا ہے؟
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہ اسے ذبح کرکے اسے کھالے اور یہ کہ اس کا سر مکمل طور پر الگ کر کے اسے پھینک نہ دے۔
سفیان سے کہا گیا: حمادبن زید اس روایت میں یہ کہتے ہیں: سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے یہ روایت صہمیب الخداء کے حوالے سے نقل کی ہے،تو سفیان بولے:میں نے عمروکو کبھی بھی صہیب الخداء کا تذکرہ کرتے ہوئے نہیں سنا۔ وہ تو صرف یہ کہتے تھےصہیب، جو عبداللہ بن عامر کے غلام ہیں۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 598]
تخریج الحدیث: «إسناده جيد وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 7669، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4354، 4457، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4519، 4841، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2021، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18201، 19197، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 6661»