367- امام شعبی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کوفہ تشریف لائیں وہ اپنے بھی ضحاک بن قیس کے ہاں ائی تھیں جو وہاں کے گورنر تھے، ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے اس خاتون سے سوال کیا، تو انہوں نے بتایا: میں عمرو بن حفص کی بیوی تھی، اس نے مجھے طلاق دی تو طلاق بتہ دے دی اور خود یمن چلے گئے، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی میں نے اس بات کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا اور خرچ کا مطالبہ کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آستین کو اس طرح کرتے ہوئے فرمایا(نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خاتون سے پردہ کیا تھا) امام حمیدی رحمہ اللہ نے اپنی آستین اپنے سر پر بلند کرکے (یہ کرکے دکھایا): ”اے قیس کی اولاد! کی صاحبزادی۔ رہائش اور خرج کا حق اس عورت کو ملتا ہے، جب اس کے شوہر کو اس سے رجوع کرنے کا حق ہو، لیکن جب شوہر کے لئے اس سے رجوع کرنے کا حق نہ ہو، تو عورت کو رہائش اور خرچ کا حق نہیں ملے گا۔“ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ فرمایا: ”تم ام شریک بنت ابوالعکر رضی اللہ عنہا کے ہاں عدت بسر کرو۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ ایک ایسی عورت ہے، جس کے ہاں لوگوں کی آمد و رفت رہتی ہے، تو ابن ام مکتوم کے ہاں عدت بسر کرو، کیونکہ وہ ایک نابینا شخص ہے، اگر تم اپنی چادر اتارو گی، تو بھی وہ تمہیں نہیں دیکھ سکے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف مجالد بن سعيد، غير أن الحديث صحيح، فقد أخرجه مسلم فى الطلاق 1480، من طريق زهير بن حرب، حدثنا هشيم: أخبرنا سيار، و حصين، ومغيرة، وأشعث، ومجالد، وإسماعيل بن أبى خالد، كلهم عن الشعبي، بهذا الإسناد وقد استوفينا تخريجه فى صحيح ابن حبان برقم 4049، وانظر الحديث التالي»