297- ابوسلمہ بن عبدالرحمان بیان کرتے ہیں: سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ آئے وہ منبر پر موجود تھے، انہوں نے کثیر بن صلت سے کہا: تم ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ اور ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس نماز کے بارے میں دریافت کرو جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد دو رکعات ادا کرتے تھے۔ ابوسلمہ کہتے ہیں: کثبیر بن صلت کے ساتھ میں بھی چلا گیا، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے عبداللہ بن حارث کو ساتھ بھیج دیا انہوں نے فرمایا: تم جاؤ! ام المؤمنین تمہیں جو کہیں گی اسے سن لینا۔ ابو سلمہ کہتے ہیں: وہ صاحب ان کے ہاں آئے اور ان سے یہ دریافت کا، تو ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مجھے اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے، تم سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ اور ان سے دریافت کرو، تو کثیر کے ساتھ میں بھی سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا انہوں نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اس بارے میں دریافت کیا، تو سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بتایا: ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد میرے ہاں تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاں دو رکعات نماز ادا کی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے پہلے یہ دو رکعات ادا کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا، تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آج آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیس نماز ادا کی ہے؟ میں نے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ادا کرتے ہوئے نہیں دیکھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میں ظہر کے بعد دو رکعات ادا کرتا ہوں، بنو تمیم کا وفد میرے پاس آگیا تھا“(راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں)”زکواۃ کا مال آیا تھا، تو اس وجہ سے میں مصروف رہا تو یہ وہی دو رکعات ہیں“۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْمُهَا هِنْدُ بِنْتُ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا/حدیث: 297]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وقد استوفينا تخريجه، وعلقنا عليه تعليقا طويلا فى مسند الموصلي برقم 6946، كما خرجناه فى صحيح ابن حبان برقم 1574»