251- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں ایک صاحب نے اندر آنے کی اجازت مانگی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ا ”سے اندر آنے کی اجازت دے دو! یہ اپنے خاندان کا انتہائی برا شخص ہے“(یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) جب وہ شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ نرمی سے بات کی جب وہ شخص چلا گیا تو میں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں پہلے ایک بات کہی تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ نرمی سے گفتگو کی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے عائشہ! قیامت کے دن مرتبے اور مقام کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب سے زیادہ برا وہ شخص ہوگا، جس کی بدزبانی سے بچنے کے لئیے لوگ اسے اس کے حال پر چھوڑ دیں۔“ سفیان کہتے ہیں: میں نے محمد بن منتظر سے کہا: میں نے آپ کا جائزہ لیا ہے، آپ ہمیشہ اس روایت میں شک کا اظہار کرتے ہیں (یعنی آپ کو اس کے الفاظ میں شک محسوس ہوتا ہے۔)