الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
9. حدیث نمبر 167
حدیث نمبر: 167
167 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَجَبِيُّ قَالَ: أَخْبَرَتْنِي أُمِّي أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ: سَأَلَتِ امْرَأَةٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْغُسْلِ فِي الْحَيْضَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُذِي فِرْصَةً مِنْ مِسْكٍ فَتَطَهَّرِي بِهَا» فَقَالَتْ: كَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا؟ قَالَ: «تَطَهَّرِي بِهَا» قَالَ قُلْتُ: كَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا؟ فَقَالَ بِيَدِهِ هَكَذَا: «سُبْحَانَ اللَّهِ تَطَهَّرِي بِهَا وَاسْتَتَرَ بِثَوْبِهِ» قَالَتْ عَائِشَةُ: فَعَرَفَتُ الَّذِي أَرَادَ فَاجْتَذَبْتُهَا، وَقُلْتُ لَهَا: تَتَبَّعِي بِهَا أَثَرَ الدَّمِ
167- سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ایک خاتون نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض کے بعد غسل کرنے کے بارے میں دریافت کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم مشک سے بسی ہوئی روئی لو اور اس کے ذریعے طہارت حاصل کرو۔ اس نے دریافت کیا: میں اس کے ذریعے کیسے طہارت حاصل کروں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کے ذریعے طہارت حاصل کرو۔ اس نے دریافت کیا: میں اس کے ذریعے کیسے طہارت حاصل کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک کے ذریعے اس طرح اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سبحان اللہ! تم اس کے ذریعے طہارت حاصل کرو اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کپڑے کے ذریعے پردہ کرلیا۔
سیدہ دعائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد مجھے سمجھ میں آگئی میں نے اس عورت کو اپنی طرف کھینچا اور اس سے کہا: تم اس کے ذریعے خون کے اثرات کو صاف کرو۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 167]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه وأخرجه البخاري 314، ومسلم: 332، وابن حبان فى ”صحيحه“: 1293، 1360، 1361، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:3733»