الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
1299. حَدِيثُ دُرَّةَ بِنْتِ أَبِي لَهَبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27433
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ , عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرَةَ , عَنْ دُرَّةَ بِنْتِ أَبِي لَهَبٍ , قَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَ عَائِشَةَ , فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" ائْتُونِي بِوَضُوءٍ" , قَالَتْ: فَابْتَدَرْتُ أَنَا وَعَائِشَةُ الْكُوزَ , فَأَخَذْتُهُ أَنَا , فَتَوَضَّأَ , فَرَفَعَ بَصَرَهُ إِلَيَّ أَوْ طَرْفَهُ إِلَيَّ , وَقَالَ:" أَنْتِ مِنِّي وَأَنَا مِنْكِ" , قَالَتْ: فَأُتِيَ بِرَجُلٍ , فَقَالَ: مَا أَنَا فَعَلْتُهُ , إِنَّمَا قِيلَ لِي , قَالَتْ: وَكَانَ سَأَلَهُ عَلَى الْمِنْبَرِ مَنْ خَيْرُ النَّاسِ؟ فَقَالَ: " أَفْقَهُهُمْ فِي دِينِ اللَّهِ , وَأَوْصَلُهُمْ لِرَحِمِهِ" , ذَكَرَ فِيهِ شَرِيكٌ شَيْئَيْنِ آخَرَيْنِ لَمْ أَحْفَظْهُمَا.
حضرت درہ بنت ابی لہب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور فرمایا: میرے پاس وضو کا پانی لاؤ، میں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ایک برتن کی طرف تیزی سے بڑھے، میں پہلے پہنچ گئی اور اسے لے آئی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور نگاہیں اٹھا کر مجھ سے فرمایا: تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں، پھر ایک آدمی کو لایا گیا، اس نے کہا: میں نے یہ کام نہیں کیا بلکہ لوگوں نے مجھ سے کہا تھا، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے برسر منبر یہ سوال کیا تھا کہ لوگوں میں سب سے بہترین کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ کے دین کی سب سے زیادہ سمجھ بوجھ رکھتا ہو اور سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والا ہو۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27433]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك واختلف فيه على شريك فى إسناده و متنه، ولجهالة عبدالله بن عميرة
حدیث نمبر: 27434
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرَةَ , عَنْ زَوْجِ دُرَّةَ بِنْتِ أَبِي لَهَبٍ , عَنْ دُرَّةَ بِنْتِ أَبِي لَهَبٍ , قَالَتْ: قَامَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ النَّاسِ أَقْرَؤُهُمْ , وَأَتْقَاهُمْ , وَآمَرُهُمْ بِالْمَعْرُوفِ , وَأَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ , وَأَوْصَلُهُمْ لِلرَّحِمِ" .
حضرت درہ بنت ابی لہب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے برسر منبر یہ سوال کیا تھا کہ لوگوں میں سب سے بہترین کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو سب سے زیادہ قرآن پڑھنے والا، متقی، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والا اور سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والا ہو۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27434]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك واختلف فيه على شريك فى إسناده و متنه، ولجهالة عبدالله بن عميرة