حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! انس آپ کا خادم ہے، اس کے لئے اللہ سے دعا کر دیجئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! اس کے مال و اولاد میں اضافہ فرما اور جو کچھ اس کو عطاء فرما رکھا ہے اس میں برکت عطاء فرما“، حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے اپنی اولاد میں سے کسی نے بتایا ہے کہ اب تک میرے بیٹوں اور پوتوں میں سے سو سے زیادہ افراد دفن ہو چکے ہیں۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27426]
عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے درمیان اس عورت کے حوالے سے اختلاف رائے ہو گیا جو دس ذی الحجہ کو طواف زیارت کر لے اور اس کے فوراً بعد ہی اسے ”ایام“ شروع ہو جائیں، حضرت زید رضی اللہ عنہ کی رائے یہ تھی کہ جب تک وہ طواف وداع نہ کر لے واپس نہیں جا سکتی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی رائے یہ تھی کہ اگر وہ دس دی الحجہ کو طواف کر چکی ہے اور اپنے خاوند کے لئے حلال ہو چکی ہے تو وہ اگر چاہے تو واپس جا سکتی ہے اور انتظار نہ کرے، انصار کہنے لگے: اے ابن عباس! اگر آپ کسی مسئلے میں زید سے اختلاف کریں گے تو ہم اس میں آپ کی پیروی نہیں کریں گے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اس کے متعلق حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے پوچھ لو، چنانچہ انہوں نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے پوچھا: تو انہوں نے بتایا کہ حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے ساتھ یہ معاملہ پیش آیا تھا جس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ہائے افسوس! تم ہمیں روکو گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کوچ کا حکم دیا اور خود حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اپنے متعلق بتایا کہ انہیں بھی یہی کیفیت پیش آ گئی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی کوچ کا حکم دے دیا تھا۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27427]
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لائے، ان کے گھر میں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے کھڑے اس مشکیزے سے منہ لگا کر پانی پیا، بعد میں میں نے اس مشکیزے کا منہ (جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ لگا کر پانی پیا تھا) کاٹ کر اپنے پاس رکھ لیا۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27428]
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ مسلمان آدمی جس کے تین نابالغ بچے فوت ہو گئے ہوں، اللہ ان بچوں کے ماں باپ کو اپنے فضل و کرم سے جنت میں داخلہ عطاء فرمائے گا“، کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ! اگر دو ہوں تو؟ فرمایا: ”دو ہوں تب بھی یہی حکم ہے۔“[مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27429]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عمرو الأنصاري
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لائے، ان کے گھر میں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے کھڑے اس مشکیزے سے منہ لگا کر پانی پیا، بعد میں میں نے اس مشکیزے کا منہ (جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ لگا کر پانی پیا تھا) کاٹ کر اپنے پاس رکھ لیا۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27430]
عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ زید بن ثابٹ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے درمیان اس عورت کے حوالے سے اختلاف رائے ہو گیا جو دس ذی الحجہ کو طواف زیارت کر لے اور اس کے فوراً بعد ہی اسے ”ایام“ شروع ہو جائیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اس کے متعلق حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے پوچھ لو، چنانچہ انہوں نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ہاں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہی حکم دیا تھا۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27431]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ظاهرة الانقطاع، ابن جريج لم يصرح بسماعه من عكرمة، وعكرمة لم يسمع من ابن عباس
عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے درمیان اس عورت کے حوالے سے اختلاف رائے ہو گیا جو دس ذی الحجہ کو طواف زیارت کر لے اور اس کے فوراً بعد ہی اسے ”ایام“ شروع ہو جائیں، حضرت زید رضی اللہ عنہ کی رائے یہ تھی کہ جب تک وہ طواف وداع نہ کر لے واپس نہیں جا سکتی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی رائے یہ تھی کہ اگر وہ دس دی الحجہ کو طواف کر چکی ہے اور اپنے خاوند کے لئے حلال ہو چکی ہے تو وہ اگر چاہے تو واپس جا سکتی ہے اور انتظار نہ کرے، انصار کہنے لگے: اے ابن عباس! اگر آپ کسی مسئلے میں زید سے اختلاف کریں گے تو ہم اس میں آپ کی پیروی نہیں کریں گے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اس کے متعلق حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے پوچھ لو، چنانچہ انہوں نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے پوچھا: تو انہوں نے بتایا کہ حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے ساتھ یہ معاملہ پیش آیا تھا جس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ہائے افسوس! تم ہمیں روکو گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کوچ کا حکم دیا اور خود حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اپنے متعلق بتایا کہ انہیں بھی یہی کیفیت پیش آ گئی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی کوچ کا حکم دے دیا تھا۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27432]