الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
1293. وَمِنْ حَدِيثِ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27379
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ أَبِي النَّضْرِ , عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ , عَنْ أُمِّ هَانِئٍ , أَنَّهَا ذَهَبَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ , قَالَتْ: فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ , وَفَاطِمَةُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ , فَسَلَّمْتُ , وَذَلِكَ ضُحًى , فَقَالَ:" مَنْ هَذا؟" , قُلْتُ: أَنَا أُمُ هَانِئٍ , قلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , زَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ , فُلَانَ ابْنَ هُبَيْرَةَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ" , فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غُسْلِهِ , قَامَ , فَصَلَّى ثَمَانِ رَكَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ .
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے تھے پناہ دے دی، اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم گرد و غبار میں اٹے ہوئے ایک لحاف میں لپٹے ہوئے تشریف لائے، مجھے دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام ہانی کو خوش آمدید، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے تھے پناہ دے دی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے تم نے پناہ دی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں، جسے تم نے امن دیا اسے ہم بھی امن دیتے ہیں۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا، انہوں نے پانی رکھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے غسل فرمایا، پھر ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27379]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 280، م: 336
حدیث نمبر: 27380
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلٍ , عَنْ أُمِّ هَانِئٍ , قَالَتْ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِأَعْلَى مَكَّةَ , فَلَمْ أَجِدْهُ , وَوَجَدْتُ فَاطِمَةَ , فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ أَثَرُ الْغُبَارِ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي قَدْ أَجَرْتُ حَمْوَيْنِ لِي , وَزَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلُهُمَا , قَالَ: " قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ" , وَوُضِعَ لَهُ غُسْلٌ فِي جَفْنَةٍ , فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَثَرَ الْعَجِينِ فِيهَا , فَتَوَضَّأَ , أَوْ قَالَ: اغْتَسَلَ أَنَا أَشُكُّ , وَصَلَّى الْفَجْرَ فِي ثَوْبٍ مُشْتَمِلًا بِهِ .
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے تھے پناہ دے دی، اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم گرد و غبار میں اٹے ہوئے ایک لحاف میں لپٹے ہوئے تشریف لائے، مجھے دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام ہانی کو خوش آمدید، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے تھے پناہ دے دی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے تم نے پناہ دی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں، جسے تم نے امن دیا اسے ہم بھی امن دیتے ہیں۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا، انہوں نے پانی رکھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے غسل فرمایا، پھر ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27380]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 27381
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أُمِّ هَانِئٍ , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اتَّخِذُوا الْغَنَمَ فَإِنَّ فِيهَا بَرَكَةً" .
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بکریاں رکھا کرو کیونکہ ان میں برکت ہوتی ہے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27381]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 27382
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ , عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ الْعَبْدِيِّ , عَنْ ابْنِ جَعْدَةَ بْنِ هُبَيْرَةَ , عَنْ أُمِّ هَانِئٍ , قَالَتْ: " كُنْتُ أَسْمَعُ قِرَاءَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَلَى عَرِيشِي" .
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں رات کے آدھے حصے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت سن رہی تھی، اس وقت میں اپنے اسی گھر کی چھت پر تھی۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27382]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 27383
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , قَالَ: أَخْبَرَنِي حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ , عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ , عَنْ أُمِّ هَانِئٍ , قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى: وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنْكَرَ سورة العنكبوت آية 29 , قَالَ:" كَانُوا يَخْذِفُونَ أَهْلَ الطَّرِيقِ وَيَسْخَرُونَ مِنْهُمْ , فَذَلِكَ الْمُنْكَرُ الَّذِي كَانُوا يَأْتُونَ" .
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اس ارشاد ِ باری تعالیٰ «وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنْكَرَ» سے کیا مراد ہے؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قوم ِ لوط کا یہ کام تھا کہ وہ راستے میں چلنے والوں پر کنکریاں اچھالتے تھے اور ان کی ہنسی اڑاتے تھے، یہ ہے وہ ناپسندیدہ کام جو وہ کیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27383]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى صالح مولى أم هانئ
حدیث نمبر: 27384
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ , عَنْ هَارُونَ ابْنِ بِنْتِ أُمِّ هَانِئٍ أَوْ ابْنِ أُمِّ هَانِئٍ , عَنْ أُمِّ هَانِئٍ , قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَاسْتَسْقَى , فَسُقِيَ , فَشَرِبَ , ثُمَّ نَاوَلَنِي فَضْلَهُ , فَشَرِبْتُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَمَا إِنِّي كُنْتُ صَائِمَةً , فَكَرِهْتُ أَنْ أَرُدَّ سُؤْرَكَ , فَقَالَ: " أَكُنْتِ تَقْضِينَ شَيْئًا؟" , فَقُلْتُ: لَا , فَقَالَ:" لَا بَأْسَ عَلَيْكِ" .
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور ان سے پانی منگوا کر اسے نوش فرمایا: پھر وہ برتن انہیں پکڑا دیا، انہوں نے بھی اس کا پانی پی لیا، پھر یاد آیا تو کہنے لگیں، یا رسول اللہ! میں تو روزے سے تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم قضاء کر رہی ہو؟ میں نے کہا: نہیں، فرمایا: پھر کوئی حرج نہیں۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27384]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الاضطراب سنده و نكارة متنه ، فقد اضطرب فيه سماك بن حرب
حدیث نمبر: 27385
حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ الْقُشَيْرِيُّ حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ , عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أُمِّ هَانِئٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمَ الْفَتْحِ , فَأَتَتْهُ بِشَرَابٍ , فَشَرِبَ مِنْهُ , ثُمَّ فَضُلَتْ مِنْهُ فَضْلَةً , فَنَاوَلَهَا فَشَرِبَتْهُ , ثُمَّ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , لَقَدْ فَعَلْتُ شَيْئًا مَا أَدْرِي يُوَافِقُكَ أَمْ لَا؟ قَالَ:" وَمَا ذَاكَ يَا أُمَّ هَانِئٍ , قَالَتْ: كُنْتُ صَائِمَةً , فَكَرِهْتُ أَنْ أَرُدَّ فَضْلَكَ , فَشَرِبْتُهُ , قَالَ:" تَطَوُّعًا أَوْ فَرِيضَةً؟" , قَالَتْ: قُلْتُ: بَلْ تَطَوُّعًا , قَالَ: " فَإِنَّ الصَّائِمَ الْمُتَطَوِّعَ بِالْخِيَارِ , إِنْ شَاءَ صَامَ , وَإِنْ شَاءَ أَفْطَرَ" .
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور ان سے پانی منگوا کر اسے نوش فرمایا: پھر وہ برتن انہیں پکڑا دیا، انہوں نے بھی اس کا پانی پی لیا، پھر یاد آیا تو کہنے لگیں، یا رسول اللہ! میں تو روزے سے تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نفلی روزہ رکھنے والا اپنی ذات پر خود امیر ہوتا ہے، چاہے تو روزہ برقرار رکھے اور چاہے تو روزہ ختم کر دے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27385]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الاضطراب سنده و نكارة متنه ، فقد اضطرب فيه سماك بن حرب
حدیث نمبر: 27386
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ مَاهَكَ , أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ , فَسَأَلَهَا عَنْ مَدْخَلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ , فَسَأَلَهَا: هَلْ صَلَّى عِنْدَكِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: " دَخَلَ فِي الضُّحَى , فَسَكَبْتُ لَهُ فِي صَحْفَةٍ لَنَا مَاءً , إِنِّي لَأَرَى فِيهَا وَضَرَ الْعَجِينِ , قَالَ يُوسُفُ: مَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ أَخْبَرَتْنِي أَتَوَضَّأَ أَمْ اغْتَسَلَ , ثُمَّ رَكَعَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ مَسْجِدٍ فِي بَيْتِهَا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ" , قَالَ يُوسُفُ: فَقُمْتُ , فَتَوَضَّأْتُ مِنْ قِرْبَةٍ لَهَا , وَصَلَّيْتُ فِي ذَاكَ الْمَسْجِدِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ.
یوسف بن ماہک ایک مرتبہ حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فتح مکہ کے دن مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے متعلق پوچھا اور یہ کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت آپ کے یہاں نماز پڑھی تھی؟ انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے وقت مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے، میں نے پیالے میں پانی رکھا جس پر آٹے کے نشان نظر آ رہے تھے، اب یہ مجھے یاد نہیں کہ حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا نے وضو کرنے کا بتایا تھا یا غسل کرنے کا؟ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کی مسجد میں چار رکعتیں پڑھیں۔ یوسف کہتے ہیں کہ میں نے بھی اٹھ کر ان کے مشکیزے سے وضو کیا اور اسی جگہ پر چار رکعتیں پڑھیں۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27386]
حكم دارالسلام: حديث ضعيف بهذه السياقة، فقد تفرد بها عبدالله بن عثمان، وهو مختلف فيه، فمثله لا يحتمل تفرده
حدیث نمبر: 27387
حَدَّثَنَا حَسَنٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ , أَنَّهُ سَمِعَ ذرَّةَ بِنْتَ مُعَاذٍ تُحَدِّثُ , عَنْ أُمِّ هَانِئٍ , أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَتَزَاوَرُ إِذَا مِتْنَا , وَيَرَى بَعْضُنَا بَعْضًا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَكُونُ النَّسَمُ طَيْرًا تَعْلُقُ بِالشَّجَرِ , حَتَّى إِذَا كَانُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ , دَخَلَتْ كُلُّ نَفْسٍ فِي جَسَدِهَا" .
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا جب ہم مر جائیں گے تو ایک دوسرے سے ملاقات کر سکیں گے اور ایک دوسرے کو دیکھ سکیں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان کی روح پرندوں کی شکل میں درختوں پر لٹکی رہتی ہے، جب قیامت کا دن آئے گا تو ہر شخص کی روح اس کے جسم میں داخل ہو جائے گی۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27387]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة
حدیث نمبر: 27388
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ , قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ , عَنْ أَبِي النَّضْرِ , أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ , تَقُولُ: ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ , فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ , وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ , قَالَتْ: فَسَلَّمْتُ , فَقَالَ:" مَنْ هَذِهِ؟" , قال: قلَتْ: أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ , فَقَالَ:" مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ" , قَالَتْ: فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ , قَامَ , فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ , مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ , ثُمَّ انْصَرَفَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , زَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ فُلَانَ ابْنَ هُبَيْرَةَ , فَقَالَ: " قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ" , فَقَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ: وَذَاكَ ضُحًى.
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے تھے پناہ دے دی، اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم گرد و غبار میں اٹے ہوئے ایک لحاف میں لپٹے ہوئے تشریف لائے، مجھے دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام ہانی کو خوش آمدید، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے تھے پناہ دے دی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے تم نے پناہ دی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں، جسے تم نے امن دیا اسے ہم بھی امن دیتے ہیں۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا، انہوں نے پانی رکھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے غسل فرمایا، پھر ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں، یہ فتح مکہ کے دن چاشت کے وقت کی بات ہے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27388]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 280، م: 336
حدیث نمبر: 27389
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ أُمِّ هَانِئٍ , قَالَتْ: " قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ مَرَّةً , وَلَهُ أَرْبَعُ غَدَائِرَ" .
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ مکہ مکرمہ تشریف لائے تو اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کے چار حصے چار مینڈھیوں کی طرح تھے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27389]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، مجاهد لم يسمع من أم هانئ
حدیث نمبر: 27390
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي نَجِيحٍ يَذْكُرُ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ أُمِّ هَانِئٍ , قَالَتْ: " رَأَيْتُ فِي رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَفَائِرَ أَرْبَعًا" .
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ مکہ مکرمہ تشریف لائے تو اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کے چار حصے چار مینڈھیوں کی طرح تھے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27390]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، مجاهد لم يسمع من أم هانئ
حدیث نمبر: 27391
حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ , قَالَ: سَأَلْتُهُ عَنْ صَلَاةِ الضُّحَى , فَقَالَ: سَأَلْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا , فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يُخْبِرُنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّاهَا , إِلَّا أَنَّ أُمَّ هَانِئٍ أَخْبَرَتْنِي , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " دَخَلَ عَلَيْهَا , فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ , فَلَمْ أَرَهُ صَلَّى قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا" .
عبداللہ بن حارث رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف صحابہ رضی اللہ عنہم سے چاشت کی نماز کے متعلق پوچھا، لیکن حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کے علاوہ مجھے کسی نے یہ نہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز پڑھی ہے، البتہ وہ بتاتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں آئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعتیں پڑھیں، میں نے انہیں یہ نماز نہ پہلے پڑھتے ہوئے دیکھا اور نہ اس کے بعد۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27391]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد
حدیث نمبر: 27392
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ مُوسَى بْنِ مَيْسَرَةَ , عَنْ أَبِي مُرَّةَ , أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ ، تَقُولُ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلِي ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُلْتَحِفًا بِهِ" .
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میرے گھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27392]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 27393
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ , عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ , عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى وَجْزَةَ , عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ , قَالَتْ: جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي امْرَأَةٌ قَدْ ثَقُلْتُ , فَعَلِّمْنِي شَيْئًا أَقُولُهُ وَأَنَا جَالِسَةٌ , قَالَ: " قُولِي: اللَّهُ أَكْبَرُ مِائَةَ مَرَّةٍ , فَإِنَّهُ خَيْرٌ لَكِ مِنْ مِائَةِ بَدَنَةٍ مُجَلَّلَةٍ مُتَقَبَّلَةٍ , وَقُولِي: الْحَمْدُ لِلَّهِ , مِائَةَ مَرَّةٍ , فَإِنَّهُ خَيْرٌ لَكِ مِنْ مِائَةِ فَرَسٍ مُسْرَجَةٍ مُلْجَمَةٍ , حَمَلْتِيهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ , وَقُولِي: سُبْحَانَ اللَّهِ مِائَةَ مَرَّةٍ , هُوَ خَيْرٌ لَكِ مِنْ مِائَةِ رَقَبَةٍ مِنْ بني إِسْمَاعِيلَ تُعْتِقِينَهُنَّ , وَقُولِي: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِائَةَ مَرَّةٍ , لَا تَذَرُ ذَنْبًا وَلَا يَسْبِقُهُ الْعَمَلُ" .
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں بوڑھی اور کمزور ہو گئی ہوں، مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو میں بیٹھے بیٹھے کر لیا کرو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سو مرتبہ «سبحان الله» کہا کرو، کہ یہ اولاد ِ اسماعیل میں سے سو غلام آزاد کرنے کے برابر ہو گا، سو مرتبہ «الحمدلله» کہا کرو کہ یہ اللہ کے راستے میں زین کسے ہوئے اور لگام ڈالے ہوئے سو گھوڑوں پر مجاہدین کو سوار کرنے کے برابر ہے اور سو مرتبہ «الله اكبر» کہا کرو کہ یہ قلادہ باندھے ہوئے ان سو اونٹوں کے برابر ہو گا جو قبول ہو چکے ہوں اور سو مرتبہ «لا اله الا الله» کہا کرو کہ یہ زمین و آسمان کی فضاء کو بھر دیتا ہے اور اس دن کسی کا کوئی عمل اس سے آگے نہیں بڑھ سکے گا الاّ یہ کہ کوئی شخص تمہاری ہی طرح کا عمل کرے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27393]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى معشر، ولجهالة صالح مولي وجزة