حسن بن محمد کہتے کہ مجھے انصار کی ایک عورت نے بتایا ہے ”وہ اب بھی زندہ ہیں، اگر تم چاہو تو ان سے پوچھ سکتے ہو اور میں تمہیں ان کے پاس لے چلتا ہوں، راوی نے کہا نہیں، آپ خود ہی بیان کر دیجئے“ کہ میں ایک مرتبہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے یہاں تشریف لے آئے اور یوں محسوس ہو رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں ہیں، میں نے اپنی قمیص کی آستین سے پردہ کر لیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بات کی جو مجھے سمجھ نہیں آئی، میں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ ام المومنین! میں دیکھ رہی ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غصے کی حالت میں تشریف لائے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! کیا تم نے ان کی بات سنی ہے؟ میں نے پوچھا کہ انہوں نے کیا فرمایا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جب زمین میں شر پھیل جائے گا تو اسے روکا نہ جا سکے گا اور پھر اللہ اہل زمین پر اپنا عذ اب بھیج دے گا“، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس میں نیک لوگ بھی شامل ہوں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! اس میں نیک لوگ بھی شامل ہوں گے اور ان پر بھی وہی آفت آئے گی جو عام لوگوں پر آئے گی، پھر اللہ تعالیٰ انہیں کھینچ کر اپنی مغفرت اور خوشنودی کی طرف لے جائے گا۔“[مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27351]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك بن عبدالله ولاضطرابه فيه