الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
1254. مِنْ حَدِيثِ طَارِقِ بْنِ أَشْيَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 27208
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ , وَسُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ , قَالَا: حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي" .
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے خواب میں میری زیارت کی اس نے مجھ ہی کو دیکھا۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27208]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خلف بن خليفة مختلط، ولم يتحرر لنا سماع حسين بن محمد منه أكان قبل الاختلاط أم بعده
حدیث نمبر: 27209
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ أَبِي قَدْ صَلَّى خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ سِتَّ عَشْرَةَ سَنَةً , وَأَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ , وَعُثْمَانَ، فَقُلْتُ لَهُ: أَكَانُوا يَقْنُتُونَ؟ قَالَ: لَا، أَيْ بُنَيَّ، مُحْدَثٌ" .
ابومالک کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد (حضرت طارق رضی اللہ عنہ) سے پوچھا کہ ابا جان! آپ نے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بھی نماز پڑھی ہے، حضرت ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم اور یہاں کوفہ میں تقریباً پانچ سال تک حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے بھی نماز پڑھی ہے، کیا یہ حضرات قنوت پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: بیٹا! یہ نو ایجاد چیز ہے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27209]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خلف بن خليفة مختلط، ولم يتحرر لنا سماع حسين بن محمد منه أكان قبل الاختلاط أم بعده
حدیث نمبر: 27210
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ أَبِي قَدْ صَلَّى خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ سِتَّ عَشْرَةَ سَنَةً وَأَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ , وَعُثْمَانَ , فقلت له: أكانوا يقنتون؟ قَالَ: لَا، أَيْ بُنَيَّ، مُحْدَثٌ" .
[مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27210]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 27211
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي : أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِذَا أَتَاهُ الْإِنْسَانُ يَسْأَلُهُ، قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، كَيْفَ أَقُولُ حِينَ أَسْأَلُ رَبِّي، قَالَ: " قُلْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقنِي"، وَقَبَضَ كَفَّهُ إِلَّا الْإِبْهَامَ، وَقَالَ:" هَؤُلَاءِ يَجْمَعْنَ لَكَ خَيْرَ دُنْيَاكَ وَآخِرَتِك" .
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی شخص آ کر عرض کرتا کہ یا رسول اللہ! جب میں اپنے پروردگار سے دعا کروں تو کیا کہا کروں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے یہ کہا کرو: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقنِي» اے اللہ! مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم فرما، مجھے ہدایت عطاء فرما، اور مجھے رزق عطاء فرما، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھے کو نکال کر باقی چار انگلیوں کو بند کر کے فرمایا: یہ چیزیں دنیا و آخرت دونوں کے لئے جامع ہیں۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27211]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 27212
وَقَالَ: وَقَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ لِلْقَوْمِ: " مَنْ وَحَّدَ اللَّهَ، وَكَفَرَ بِمَا يُعْبَدُ مِنْ دُونِهِ، حُرِّمَ مَالُهُ وَدَمُهُ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی قوم سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کی وحدانیت کا اقرار کرتا ہے اور دیگر معبودان باطلہ کا انکار کرتا ہے، اس کی جان، مال محفوظ اور قابل احترام ہو جاتے ہیں اور اس کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہو گا۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27212]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 23
حدیث نمبر: 27213
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ وَحَّدَ اللَّهَ، وَكَفَرَ بِمَا يُعْبَدُ مِنْ دُونِهِ، حَرَّمَ اللَّهُ مَالَهُ وَدَمَهُ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی قوم سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کی وحدانیت کا اقرار کرتا ہے اور دیگر معبودان باطلہ کا انکار کرتا ہے، اس کی جان، مال محفوظ اور قابل احترام ہو جاتے ہیں اور اس کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہو گا۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27213]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح