الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مسند النساء
1214. حَدِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27080
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ , قَال: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ زُرْعَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَوْلًى لِمَعْمَرٍ التَّيْمِيّ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " بِمَاذَا كُنْتِ تَسْتَشْفِينَ؟" , قَالَتْ: بِالشُّبْرُمِ، قَالَ:" حَارٌّ جَار" , ٌّثُمَّ اسْتَشْفَيْتُ بِالسَّنَا، قَالَ:" لَوْ كَانَ شَيْءٌ يَشْفِي مِنَ الْمَوْتِ، كَانَ السَّنَا" , أَوْ:" السَّنَا شِفَاءٌ مِنَ الْمَوْت" .
حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ تم کون سی دوا بطور مسہل کے استعمال کرتی ہو؟ میں نے عرض کیا کہ شبرم کو (جو کہ ایک جڑی بوٹی کا نام ہے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ بہت زیادہ گرم ہوتی ہے، پھر میں سنا نامی بوٹی کو بطور مسہل استعمال کرنے لگی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کسی چیز میں موت کی شفاء ہوتی تو وہ سنا میں ہوتی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27080]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالحميد بن جعفر مختلف فيه، وقد تفرد بهذا الحديث، ولا يحتمل تفرده، لا سيما وقد اضطرب فيه
حدیث نمبر: 27081
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيّ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ عَلِيّ ، فَقَالَ لَهَا رَفِيقِي أَبُو سَهْلٍ: كَمْ لَكِ؟ قَالَتْ: سِتَّةٌ وَثَمَانُونَ سَنَةً، قَالَ: مَا سَمِعْتِ مِنْ أَبِيكِ شَيْئًا؟ قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَلِيٍّ: " أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى، إِلَّا أَنَّهُ لَيْسَ بَعْدِي نَبِيّ" .
موسیٰ جہنی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں فاطمہ بنت علی کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے رفیق ابوسہل نے ان سے پوچھا کہ آپ کی عمر کتنی ہے؟ انہوں نے بتایا: چھیاسی سال، ابو سہل نے پوچھا کہ آپ نے اپنے والد سے کوئی حدیث سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہے جو حضرت ہارون علیہ السلام کو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے نسبت تھی، البتہ فرق یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27081]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 27082
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيز ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِلَالٌ مَوْلَانَا، عَنِ أَبِي عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيز ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ أُمِّهِ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ ، قَالَت: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهَا عِنْدَ الْكَرْبِ: " اللَّهُ رَبِّي , لَا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا" .
حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کچھ کلمات سکھا دیئے ہیں جو میں پریشانی کے وقت کہہ لیا کرتی ہوں «اللَّهُ رَبِّي , لَا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا» ۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27082]
حكم دارالسلام: حديث حسن
حدیث نمبر: 27083
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ الثَّالِثَ مِنْ قَتْلِ جَعْفَر، فَقَال: " لَا تَحِدِّي بَعْدَ يَوْمِكِ هَذَا" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے تیسرے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: آج کے بعد سوگ نہ منانا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27083]
حكم دارالسلام: هذا حديث اختلف فى وصله وإرساله، وإرساله أصح، وفي اسناده محمد بن طلحة ضعيف يعتبر به
حدیث نمبر: 27084
َقرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِم ، عَنْ أَبِيه ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ : أَنَّهَا وَلَدَتْ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، بِالْبَيْدَاء، فَذَكَرَ ذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ، لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مُرْهَا فَلْتَغْتَسِلْ , ثُمَّ لِتُهِلَّ" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ان کے یہاں محمد بن ابی بکر کی پیدائش مقام بیداء میں ہوئی، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں کہو کہ غسل کرلیں اور تلبیہ پڑھ لیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27084]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1209، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، القاسم بن محمد لم يسمع من أسماء بنت عميس ، ثم إنه اختلف عليه فيه
حدیث نمبر: 27085
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، قَال: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّوِيلُ صَاحِبُ الْمَصَاحِفِ، أَنَّ كِلَابَ بْنَ تَلِيدٍ أَخَا بَنِي سَعْدِ بْنِ لَيْث، أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ جَالِسٌ مَعَ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، جَاءَهُ رَسُولُ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمِ بْنِ عَدِيٍّ , يَقُول: إِنَّ ابْنَ خَالَتِكَ يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ , وَيَقُولُ: أَخْبِرْنِي كَيْفَ الْحَدِيثُ الَّذِي كُنْتَ حَدَّثْتَنِي عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ؟ فَقَال سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَخْبرِْهُ، أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ عُمَيْسٍ أَخْبَرَتْنِي: أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَاءِ الْمَدِينَةِ وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا , أَوْ شَهِيدًا , يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
کلاب بن تلید جن کا تعلق بنو سعد بن لیث سے تھا، ایک مرتبہ حضرت سعید بن مسیب کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کے پاس نافع بن جبیر کا قاصد آ گیا اور کہنے لگا کہ آپ کا بھانجا آپ کو سلام کہتا ہے اور پوچھتا ہے کہ وہ حدیث کیسے تھی جو آپ نے مجھ سے حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے حوالے سے ذکر کی تھی؟ سعید بن مسیب نے فرمایا کہ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے مجھے بتایا کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی مدینہ منورہ کی تکلیفوں اور شدت پر صبر کرتا ہے، قیامت کے دن میں اس کی سفارش اور گواہی دوں گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27085]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة كلاب بن تليد، وعبد الله بن مسلم
حدیث نمبر: 27086
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْر ، عَنْ أُمِّ عِيسَى الْجَزَّارِ ، عَنْ أُمِّ جَعْفَرٍ بِنْتِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِب ، عَنْ جَدَّتِهَا أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْس ، قَالَتْ: لَمَّا أُصِيبَ جَعْفَرٌ وَأَصْحَابُه، دَخَل عَلي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ دَبَغْتُ أَرْبَعِينَ مَنِيئَة، وَعَجَنْتُ عَجِينِي، وَغَسَّلْتُ بَنِي، وَدَهَنْتُهُمْ، وَنَظَّفْتُهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" ائْتِينِي بِبَنِي جَعْفَرٍ" , قَالَتْ: فَأَتَيْتُهُ بِهِمْ، فَشَمَّهُمْ، وَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، مَا يُبْكِيكَ، أَبَلَغَك، عَنْ جَعْفَرٍ وَأَصْحَابِهِ شَيْءٌ، قَالَ:" نَعَمْ، أُصِيبُوا هَذَا الْيَوْمَ" , قَالَتْ: فَقُمْتُ أَصِيحُ , وَاجْتَمَعَ إِلَيَّ النِّسَاءُ، وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِهِ، فَقَالَ: " لَا تُغْفِلُوا آلَ جَعْفَرٍ مِنْ أَنْ تَصْنَعُوا لَهُمْ طَعَامًا، فَإِنَّهُمْ قَدْ شُغِلُوا بِأَمْرِ صَاحِبِهِمْ" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب حضرت جعفر رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی شہید ہو گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے، اس وقت میں نے چالیس کھالوں کو دباغت کے لئے ڈالا ہوا تھا، آٹا گوندھ چکی تھی اور اپنے بچوں کو نہلا دھلا کر صاف ستھرا کر چکی تھی اور انہیں تیل لگا چکی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آکر فرمایا: جعفر کے بچوں کو میرے پاس لاؤ، میں انہیں لے کر آئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں سونگھنے لگے اور ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں آپ کیوں رو رہے ہیں؟ کیا جعفر اور ان کے ساتھیوں کے حوالے سے کوئی خبر آئی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! آج وہ شہید ہو گئے ہیں، یہ سن کر میں کھڑی ہو کر چیخنے لگی اور دوسری عورتیں بھی میرے پاس جمع ہونے لگیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر اپنے اہل خانہ کے پاس چلے گئے اور فرمایا آل جعفر سے غافل نہ رہنا، ان کے لئے کھانا تیار کرو، کیونکہ وہ اپنے ساتھی کے معاملے میں مشغول ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27086]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أم عيسى الجزار، ولجهالة حال أم جعفر