الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مسند النساء
1195. حَدِيثُ ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27030
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ هِلَالٍ يَعْنِي ابْنَ خَبَّابٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ ضُبَاعَةَ بِنْتَ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ , أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَحُجَّ، فَأَشْتَرِطُ؟ قَالَ:" نَعَمْ" , قَالَتْ: فَكَيْفَ أَقُولُ؟ قَالَ: " قُولِي لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، مَحِلِّي مِنَ الْأَرْضِ حَيْثُ تَحْبِسُنِي" .
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مرتبہ ضباعہ بنت زبیر بن عبد المطلب آئیں، وہ بیمار تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: کیا تم اس سفر میں ہمارے ساتھ نہیں چلو گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارادہ حجۃ الوداع کا تھا، انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں بیمار ہوں، مجھے خطرہ ہے کہ میری بیماری آپ کو روک نہ دے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم حج کا احرام باندھ لو اور یہ نیت کر لو کہ اے اللہ! جہاں تو مجھے روک دے گا، وہی جگہ میرے احرام کھل جانے کی ہو گی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27030]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 27031
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , وَعَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ الْفَضْلِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ , أَنَّهَا ذَبَحَتْ فِي بَيْتِهَا شَاةً، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَطْعِمِينَا مِنْ شَاتِكُمْ , فَقَالَتْ لِلرَّسُولِ: وَاللَّهِ مَا بَقِيَ عِنْدَنَا إِلَّا الرَّقَبَةُ، وَإِنِّي أَسْتَحِي أَنْ أُرْسِلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالرَّقَبَةِ، فَرَجَعَ الرَّسُولُ، فَأَخْبَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " ارْجِعْ إِلَيْهَا، فَقُلْ لَهَا أَرْسِلِي بِهَا، فَإِنَّهَا هَادِيَةٌ، وَأَقْرَبُ الشَّاةِ إِلَى الْخَيْرِ، وَأَبْعَدُهَا مِنَ الْأَذَى" .
حضرت ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے گھر میں ایک بکری ذبح کی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس پیغام بھیجا کہ اپنی بکری میں سے ہمیں بھی کچھ کھلانا، انہوں نے قاصد سے کہا کہ واللہ! اب تو ہمارے پاس صرف گردن بچی ہے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں بھیجتے ہوئے مجھے شرم آ رہی ہے، قاصد نے واپس جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتا دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ گردن ہی بھیج دو، وہ بکری کا اچھا حصہ ہوتا ہے، خیر کے قریب ہوتا ہے اور گندگی سے دور ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27031]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الفضل بن الفضل، و تفرد به أسامة بن زيد، ومثله لا يحتمل تفرده