حضرت خنسائ بنت خذام سے مروی ہے کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کسی سے کردیا انہیں یہ رشتہ پسند نہ تھا اور وہ پہلے سے شوہر دیدہ تھیں لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ناپسندیدگی کی بناء پر اس نکاح کو رد فرمادیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 26786]
حضرت خنساء بنت خذام سے مروی ہے کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کسی سے کردیا انہیں یہ رشتہ پسند نہ تھا اور وہ پہلے سے شوہر دیدہ تھیں لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ناپسندیدگی کی بناء پر اس نکاح کو رد فرمادیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 26787]
حضرت خنساء بنت خذام سے مروی ہے کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کسی سے کردیا انہیں یہ رشتہ پسند نہ تھا اور وہ پہلے سے شوہر دیدہ تھیں لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ناپسندیدگی کی بناء پر اس نکاح کو رد فرمادیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 26788]
عبد الرحمن بن یزید اور مجمع سے مروی ہے کہ خنساء کے والد خذام نے ان کا نکاح کسی سے کردیا انہیں یہ رشتہ پسند نہ تھا اور وہ پہلے سے شوہردیدہ تھیں لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ناپسندیدگی کی بناء پر اس نکاح کو رد فرمادیا اور خنساء نے حضرت ابولبابہ بن عبد المنذر سے نکاح کرلیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 26789]
حجاج بن سائب کہتے ہیں کہ ان کی دادی ام سائب خناس بنت خذام حضرت ابولبابہ سے پہلے ایک اور آدمی کے نکاح میں تھیں، وہ اس سے بیوہ ہوگئیں تو ان کے والد خذام بن خالد نے ان کا نکاح بنو عمروبن عوف کے ایک آدمی سے کردیا، لیکن انہوں نے ابولبابہ کے علاوہ کسی اور کے پاس جانے سے انکار کردیا، ان کے والد بنوعمروبن عوف کے اس آدمی سے ہی ان کا نکاح کرنے پر مصر تھے، حتی کہ یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ خنساء کو اپنے معاملے کا زیادہ اختیار ہے لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی خواہش کے مطابق بنو عمروبن عوف کے اس آدمی کے نکاح سے نکال کر حضرت ابولبابہ سے ان کا نکاح کردیا اور ان کے یہاں سائب بن ابولبابہ پیدا ہوئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 26790]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة، حجاج بن السائب مجهول، وابن إسحاق مدلس، وقد عنعن، واختلف عليه فيه
حجاج بن سائب کہتے ہیں کہ ان کی دادی ام سائب خناس بنت خذام حضرت ابولبابہ سے پہلے ایک اور آدمی کے نکاح میں تھیں، وہ اس سے بیوہ ہوگئیں تو ان کے والد خذام بن خالد نے ان کا نکاح بنو عمروبن عوف کے ایک آدمی سے کردیا، لیکن انہوں نے ابولبابہ کے علاوہ کسی اور کے پاس جانے سے انکار کردیا، ان کے والد بنوعمروبن عوف کے اس آدمی سے ہی ان کا نکاح کرنے پر مصر تھے، حتی کہ یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ خنساء کو اپنے معاملے کا زیادہ اختیار ہے لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی خواہش کے مطابق بنو عمروبن عوف کے اس آدمی کے نکاح سے نکال کر حضرت ابولبابہ سے ان کا نکاح کردیا اور ان کے یہاں سائب بن ابولبابہ پیدا ہوئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 26791]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة، حجاج بن السائب مجهول، وأبن إسحاق مدلس وقد عنعن، واختلف عليه فيه