الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1107. حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23747
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ الْحَجَّاجِ يَعْنِي الصَّوَّافَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ ابْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنَ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللَّهُ، وَمِنْ الْخُيَلَاءِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللَّهُ فَأَمَّا الْغَيْرَةُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ، فَالْغَيْرَةُ فِي رِيبَةٍ، وَأَمَّا الَّتِي يُبْغِضُ اللَّهُ، فَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ الرِّيبَةِ، وَأَمَّا الْخُيَلَاءُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ أَنْ يَتَخَيَّلَ الْعَبْدُ بِنَفْسِهِ لِلَّهِ عِنْدَ الْقِتَالِ، وَأَنْ يَتَخَيَّلَ بِالصَّدَقَةِ" ..
حضرت جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غیرت کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں اور بعض ایسی ہیں جو اللہ کو مبغوض ہیں اسی طرح تکبر کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں اور بعض ایسی ہیں جو مبغوض ہیں چناچہ وہ غیرت جو اللہ کو محبوب ہے وہ ان چیزوں میں ہوتی ہے جن میں کوئی شخص کا پہلو موجود ہو اور مبغوض وہ ہے جس میں شک کا کوئی پہلو موجود نہ ہو اور وہ تکبر جو اللہ کو محبوب ہے وہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی رضا کے لئے قتال کے وقت اپنے آپ کو نمایاں کرے اور صدقات و خیرات میں نمایاں کرے (اور مبغوض وہ ہے جو صرف فخر یا بغاوت کے لئے ہو) [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23747]
حكم دارالسلام: حسن لغيره لجهالة حال ابن جابر بن عتيك
حدیث نمبر: 23748
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ يَعْنِي ابْنَ شَدَّادٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْقُرَشِيُّ ، حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، وَكَانَ أَبُوهُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ مِنَ الْغَيْرَةِ" فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، وَقَالَ:" الْخُيَلَاءُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ اخْتِيَالُ الرَّجُلِ فِي الْقِتَالِ، وَاخْتِيَالُهُ فِي الصَّدَقَةِ، وَالْخُيَلَاءُ الَّتِي يُبْغِضُ اللَّهُ الْخُيَلَاءُ فِي الْبَغْيِ"، أَوْ قَالَ:" فِي الْفَخْرِ".
حضرت جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غیرت کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں اور بعض ایسی ہیں جو اللہ کو مبغوض ہیں اسی طرح تکبر کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں اور بعض ایسی ہیں جو مبغوض ہیں چناچہ وہ غیرت جو اللہ کو محبوب ہے وہ ان چیزوں میں ہوتی ہے جن میں کوئی شخص کا پہلو موجود ہو اور مبغوض وہ ہے جس میں شک کا کوئی پہلو موجود نہ ہو اور وہ تکبر جو اللہ کو محبوب ہے وہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی رضا کے لئے قتال کے وقت اپنے آپ کو نمایاں کرے اور صدقات و خیرات میں نمایاں کرے (اور مبغوض وہ ہے جو صرف فخر یا بغاوت کے لئے ہو) [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23748]
حكم دارالسلام: حسن لغيره لجهالة حال ابن جابر بن عتيك
حدیث نمبر: 23749
قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ ، أَنَّهُ قَالَ: جَاءَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فِي بَنِي مُعَاوِيَةَ، قَرْيَةٍ مِنْ قُرَى الْأَنْصَارِ، فَقَالَ لِي: هَلْ تَدْرِي أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَسْجِدِكُمْ هَذَا؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنْهُ، فَقَالَ: هَلْ تَدْرِي مَا الثَّلَاثُ الَّتِي دَعَا بِهِنَّ فِيهِ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي بِهِمْ، فَقُلْتُ: " دَعَا بِأَنْ لَا يُظْهِرَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ، وَلَا يُهْلِكَهُمْ بِالسِّنِينَ، فَأُعْطِيَهُمَا، وَدَعَا بِأَنْ لَا يَجْعَلَ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ، فَمَنَعَنِيهَا" ، قَالَ: صَدَقْتَ، فَلَا يَزَالُ الْهَرْجُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ.
حضرت جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمارے پاس بنو معاویہ میں ایک مرتبہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما آئے جو انصار کی ایک بستی ہے اور مجھ سے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہاری اس مسجد میں کہاں نماز پڑھی تھی؟ میں نے کہا جی ہاں! اور مسجد کے ایک کونے کی طرف اشارہ کردیا پھر انہوں نے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جن تین چیزوں کی دعا یہاں مانگی تھی وہ کیا ہیں؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! انہوں نے فرمایا بتاؤ وہ کیا ہیں؟ میں نے عرض کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا فرمائی تھی کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں پر کسی بیرونی دشمن کو مسلط نہ کرے اور انہیں قحط سالی سے ہلاک نہ کرے یہ دونوں دعائیں قبول ہوگئیں۔ اور تیسری دعا یہ فرمائی کہ ان کی جنگ آپس میں نہ ہونے لگے لیکن اللہ نے یہ دعا قبول نہیں فرمائی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا تم نے صحیح بیان کیا قیامت تک اسی طرح قتل و غارت گری ہوتی رہے گی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23749]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فيه الرواة على مالك
حدیث نمبر: 23750
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، أَنَّ ابْنَ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنَ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللَّهُ، وَمِنْ الْخُيَلَاءِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللَّهُ، فَالْغَيْرَةُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ الْغَيْرَةُ فِي الرِّيبَةِ، وَالْغَيْرَةُ الَّتِي يُبْغِضُ اللَّهُ الْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ رِيبَةٍ، وَالْخُيَلَاءُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ اخْتِيَالُ الْعَبْدِ بِنَفْسِهِ لِلَّهِ عِنْدَ الْقِتَالِ وَاخْتِيَالُهُ بِالصَّدَقَةِ، وَالْخُيَلَاءُ الَّتِي يُبْغِضُ اللَّهُ الْخُيَلَاءُ فِي الْفَخْرِ وَالْكِبْرِ" ، أَوْ كَالَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت جابربن عتیک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غیرت کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں اور بعض ایسی ہیں جو اللہ کو مبغوض ہیں اسی طرح تکبر کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں اور بعض ایسی ہیں جو مبغوض ہیں چناچہ وہ غیرت جو اللہ کو محبوب ہے وہ ان چیزوں میں ہوتی ہے جن میں کوئی شخص کا پہلو موجود ہو اور مبغوض وہ ہے جس میں شک کا کوئی پہلو موجود نہ ہو اور وہ تکبر جو اللہ کو محبوب ہے وہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی رضا کے لئے قتال کے وقت اپنے آپ کو نمایاں کرے اور صدقات و خیرات میں نمایاں کرے (اور مبغوض وہ ہے جو صرف فخر یا بغاوت کے لئے ہو) [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23750]
حكم دارالسلام: حسن لغيره لجهالة حال ابن جابر بن عتيك
حدیث نمبر: 23751
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى ، عَنْ جَبْرِ بْنِ عَتِيكٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيِّتٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَأَهْلُهُ يَبْكُونَ، فَقُلْتُ: أَتَبْكُونَ وَهَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْهُنَّ يَبْكِينَ مَا دَامَ عِنْدَهُنَّ، فَإِذَا وَجَبَتْ فَلَا يَبْكِينَ" ، فَقَالَ جَبْرٌ: فَحَدَّثْتُ بِهِ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، فَقَالَ لِي: مَاذَا وَجَب؟ قلَت: إِذَا أُدْخِلَ قَبْرَهُ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ انصار کی ایک میت پر پہنچا اس کے اہل خانہ اس پر رو رہے تھے میں نے ان سے کہا کہ تم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں رو رہے ہو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں چھوڑ دو جب تک یہ ان کے پاس ہے یہ اس پر رو لیں گے اور جب اسے قبر میں دفن کردیا جائے گا تو پھر نہیں روئیں گے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23751]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، جابر بن عتيك هذا لم نتبينه
حدیث نمبر: 23752
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ مِنَ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللَّهُ، وَإِنَّ مِنَ الْخُيَلَاءِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللَّهُ، وَأَمَّا الْغَيْرَةُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ فَالْغَيْرَةُ الَّتِي فِي الرِّيبَةِ، وَأَمَّا الْغَيْرَةُ الَّتِي يُبْغِضُ اللَّهُ فَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ الرِّيبَةِ، وَأَمَّا الْخُيَلَاءُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ فَاخْتِيَالُ الرَّجُلِ بِنَفْسِهِ عِنْدَ الْقِتَالِ وَاخْتِيَالُهُ عِنْدَ الصَّدَقَةِ، وَالْخُيَلَاءُ الَّتِي يُبْغِضُ اللَّهُ فَاخْتِيَالُ الرَّجُلِ فِي الْفَخْرِ وَالْبَغْيِ" .
حضرت جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غیرت کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں اور بعض ایسی ہیں جو اللہ کو مبغوض ہیں اسی طرح تکبر کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں اور بعض ایسی ہیں جو مبغوض ہیں چناچہ وہ غیرت جو اللہ کو محبوب ہے وہ ان چیزوں میں ہوتی ہے جن میں کوئی شخص کا پہلو موجود ہو اور مبغوض وہ ہے جس میں شک کا کوئی پہلو موجود نہ ہو اور وہ تکبر جو اللہ کو محبوب ہے وہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی رضا کے لئے قتال کے وقت اپنے آپ کو نمایاں کرے اور صدقات و خیرات میں نمایاں کرے (اور مبغوض وہ ہے جو صرف فخر یا بغاوت کے لئے ہو) [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23752]
حكم دارالسلام: حسن لغيره لجهالة حال جابر بن عتيك
حدیث نمبر: 23753
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ ، عَنْ عَتِيكِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَتِيكٍ ، فَهُوَ جَدُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أُمِّهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَتِيكٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ ثَابِتٍ لَمَّا مَاتَ، قَالَتْ ابْنَتُهُ: وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ شَهِيدًا، أَمَا إِنَّكَ كُنْتَ قَدْ قَضَيْتَ جِهَازَكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَوْقَعَ أَجْرَهُ عَلَى قَدْرِ نِيَّتِهِ، وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ؟" قَالُوا: قَتْلٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهَادَةُ سَبْعٌ سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ: الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ، وَالْغَرِقُ شَهِيدٌ، وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ، وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ، وَصَاحِبُ الْحَرْقِ شَهِيدٌ، وَالَّذِي يَمُوتُ تَحْتَ الْهَدْمِ شَهِيدٌ، وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدَةٌ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی بیٹی کہنے لگی بخدا! مجھے امید ہے کہ آپ شہداء میں شامل ہوں گے کیونکہ آپ نے اپنی تیاری مکمل کر رکھی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے ان کی نیت کے مطابق ان کا اجر طے کردیا ہے تم لوگ " شہادت " کس چیز کو سمجھتے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا کہ اللہ کے راستہ میں مارے جانے کو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے راستہ میں مارے جانے کے علاوہ بھی شہادت کی سات قسمیں ہیں چناچہ طاعون میں مرنے والا شہید ہے، سمندر میں غرق ہو کر مرنے والا شہید ہے ذات الجنب کی بیماری میں مرنے والا شہید ہے پیٹ کی بیماری میں مرنے والا شہید ہے آگ میں جل کر مرنے والا شہید ہے عمارت کے نیچے دب کر مرنے والا شہید ہے اور حالت نفاس میں مرنے والا عورت شہید ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23753]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 23754
حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُرَّةَ الْحَنَفِيُّ أَبُو مُرَّةَ ، حَدَّثَنَا نَفِيسٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرٍ الْعَبْدِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ فِي الْوَفْدِ الَّذِي أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ، قَالَ: وَلَسْتُ مِنْهُمْ، وَإِنَّمَا كُنْتُ مَعَ أَبِي، قَالَ:" فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنْ الشُّرْبِ فِي الْأَوْعِيَةِ الَّتِي سَمِعْتُمْ: الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُزَفَّتِ" .
حضرت عبداللہ بن جابر عبدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے والے وفد عبدالقیس میں میں بھی شامل تھا میرا تعلق اس قبیلے سے نہیں تھا بلکہ میں اپنے والد صاحب کے ہمراہ آیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان برتنوں میں کچھ بھی پینے سے منع فرمایا تھا جن کے متعلق تم سن چکے ہو یعنی دباء " حنتم " نقیر اور مزفت۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23754]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة نفيس