الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1045. حَدِيثُ أَبِي جَبِيرَةَ الضَّحَّاكِ بْنِ الضَّحَّاكِ عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 23227
حدثنا حَفْصُ بنُ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بنُ أَبي هِنْدٍ ، عَنْ الشَّعْبيِّ ، عَنْ أَبي جَبيرَةَ بنِ الضَّحَّاكِ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ، قَدِمَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنَّا إِلَّا لَهُ لَقَب أَوْ لَقَبانِ، قَالَ:" فَكَانَ إِذَا دَعَا رَجُلًا بلَقَبهِ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا يَكْرَهُ هَذَا"، قَالَ: فَنَزَلَتْ: وَلا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ سورة الحجرات آية 11 .
ابوجبیرہ (رح) اپنے چچاؤں سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم میں سے کوئی شخص ایسا نہیں تھا جس کے ایک یا دو لقب نہ ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی آدمی کو اس کے لقب سے پکار کر بلاتے تو ہم عرض کرتے یا رسول اللہ! یہ اس نام کو ناپسند کرتا ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی " ایک دوسرے کو مختلف القاب سے طعنہ مت دیا کرو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23227]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23228
حَدَّثَنَا أَبو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ سُلَيْمَانَ شَيْخٌ صَالِحٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ مَدَنِيٌّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بنُ عَبدِ اللَّهِ بنِ خُبيْب ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: كُنَّا فِي مَجْلِسٍ، فَطَلَعَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى رَأْسِهِ أَثَرُ مَاءٍ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَرَاكَ طَيِّب النَّفْسِ؟ قَالَ:" أَجَلْ"، قَالَ: ثُمَّ خَاضَ الْقَوْمُ فِي ذِكْرِ الْغِنَى، فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا بأْسَ بالْغِنَى لِمَنْ اتَّقَى، وَالصِّحَّةُ لِمَنْ اتَّقَى خَيْرٌ مِنَ الْغِنَى، وَطِيب النَّفْسِ مِنَ النِّعَمِ" .
عبداللہ بن خبیب اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مجلس میں تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے سر مبارک پر پانی کے اثرات تھے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم آپ کو بہت خوش دیکھ رہے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! پھر لوگ مالداری کا تذکرہ کرنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرنے والے کے لئے مالداری میں کوئی حرج نہیں ہے البتہ اللہ سے ڈرنے والے کے لئے مالداری سے زیادہ بہتر چیز صحت ہے اور دل کا خوش ہونا بھی نعمت ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23228]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 23229
حَدَّثَنَا أَبو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عَبادٌ يَعْنِي ابنَ رَاشِدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بنِي سَلِيطٍ أَنَّهُ مَرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَاعِدٌ عَلَى باب مَسْجِدِهِ مُحْتَب، وَعَلَيْهِ ثَوْب لَهُ قُطْنٌ لَيْسَ عَلَيْهِ ثَوْب غَيْرُهُ، وَهُوَ يَقُولُ: " الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ"، ثُمَّ أَشَارَ بيَدِهِ إِلَى صَدْرِهِ يَقُولُ:" التَّقْوَى هَاهُنَا، التَّقْوَى هَاهُنَا" .
بنوسلیط کے ایک شیخ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ان قیدیوں کے متعلق گفتگو کرنے کے لئے حاضر ہوا جو زمانہ جاہلیت میں پکڑ لئے گئے تھے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے اور لوگوں نے حلقہ بنا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیر رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موٹی تہنبد باندھ رکھی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلیوں سے اشارہ فرما رہے تھے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مسلمان، مسلمان کا بھائی ہوتا ہے وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بےیارو مددگار چھوڑتا ہے تقویٰ یہاں ہوتا ہے تقویٰ یہاں ہوتا ہے یعنی دل میں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23229]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23230
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا الرُّكَيْنُ بنُ الرَّبيعِ بنِ عُمَيْلَةَ ، عَنْ أَبي عَمْرٍو الشَّيْبانِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ: فَرَسٌ يَرْبطُهُ الرَّجُلُ فِي سَبيلِ اللَّهِ، فَثَمَنُهُ أَجْرٌ، وَرُكُوبهُ أَجْرٌ، وَعَارِيَتُهُ أَجْرٌ، وَعَلَفُهُ أَجْرٌ، وَفَرَسٌ يُغَالِقُ عَلَيْهَا الرَّجُلُ وَيُرَاهِنُ، فَثَمَنُهُ وِزْرٌ، وَعَلَفُهُ وِزْرٌ، وَرُكُوبهُ وِزْرٌ، وَفَرَسٌ لِلْبطْنَةِ، فَعَسَى أَنْ يَكُونَ سَدَّادًا مِنَ الْفَقْرِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى" .
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں (١) وہ گھوڑے جنہیں انسان اللہ کے راستہ میں جہاد کے لئے تیار کرے اس کی قیمت بھی باعث اجر اس کی سواری بھی باعث اجر اسے عاریت پر دینا بھی باعث اجر اور اس کا چارہ بھی باعث اجر ہے (٢) وہ گھوڑے جو انسان کو تکبر کے خول میں جکڑ دیں اور وہ شرط پر انہیں دوڑ میں شریک کرے اس کی قیمت بھی باعث وبال اور اس کا چارہ بھی باعث وبال ہے (٣) وہ گھوڑے جو انسان کے پیٹ کے کام آئیں عنقریب یہ گھوڑے اس کے فقروفاقہ کو دور کرنے کا سبب بن جائیں گے۔ ان شاء اللہ۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23230]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح