الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
952. حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 21673
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , أخبرنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ , عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ الشَّهَادَةِ مَا شَهِدَ بِهَا صَاحِبُهَا قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہترین گواہی یہ ہے کہ (حق پر) گواہی کی درخواست سے پہلے گواہی دینے کے لئے تیار ہو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21673]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، عبدالله بن عمرو لم يسمعه من زيد بن خالد
حدیث نمبر: 21674
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ هِشَامٍ , عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ الْمَسَاجِدَ , وَلْيَخْرُجْنَ تَفِلَاتٍ" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی باندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے مت روکا کرو البتہ انہیں چاہئے کہ وہ بن سنور کر نہ نکلیں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21674]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد قد تفرد به عبدالرحمن بن إسحاق، وله أخطأ
حدیث نمبر: 21675
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بن حبان , عَنْ أَبِي عَمْرَةَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَشْجَعَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ يَوْمَ خَيْبَرَ , فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: " صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" , فَتَغَيَّرَ وُجُوهُ النَّاسِ مِنْ ذَلِكَ , فَقَالَ:" إِنَّ صَاحِبَكُمْ غَلَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" , فَفَتَّشْنَا مَتَاعَهُ فَوَجَدْنَا خَرَزًا مِنْ خَرَزِ يَهُودَ مَا يُسَاوِي دِرْهَمَيْنِ .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ خبیر میں ایک اشجعی مسلمان فوت ہوگیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں نے اس کا ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے ساتھی کی نماز جنازہ تم خود ہی پڑھ لو، یہ سن کر لوگوں کے چہروں کا رنگ اڑ گیا (کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس طرح انکار فرمانا اس شخص کے حق میں اچھی علامت نہ تھی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی کیفیت بھانپ کر فرمایا تمہارے اس ساتھی نے اللہ کی راہ میں نکل کر بھی (مال غنیمت میں) خیانت کی ہے ہم نے اس کے سامان کی تلاشی لی تو ہمیں اس میں سے ایک رسی ملی جس کی قیمت صرف دو درہم کے برابر تھی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21675]
حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 21676
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ , حَدَّثَنَا عَطَاءٌ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا , كَانَ لَهُ أَوْ كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الصَّائِمِ , مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَيْئًا , وَمَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ , كَانَ لَهُ أَوْ كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الْغَازِي , فِي أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الْغَازِي شَيْئًا" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرائے اس کے لئے روزہ دار کے برابر اجروثواب لکھا جائے گا اور روزہ دار کے ثواب میں ذرا سی کمی بھی نہیں کی جائے گی اور جو شخص کسی مجاہد کے لئے سامان جہاد مہیا کرے یا اس کی پیچھے اس کے اہل خانہ کی حفاظت کرے تو اس کے لئے مجاہد کے برابر اجروثواب لکھاجائے گا اور مجاہد کے ثواب میں ذرا سی کمی بھی نہیں کی جائے گی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21676]
حكم دارالسلام: الشطر الأول حسن لغيره، والشطر الثاني صحيح، وهذا إسناد متقطع، عطاء لم يسمع من زيد
حدیث نمبر: 21677
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ , وَلَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنایا کرو، بلکہ ان میں بھی نماز پڑھا کرو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21677]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع ، عطاء لم يسمع من زيد
حدیث نمبر: 21678
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي لَبِيدٍ , عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ , عَنْ خَلَّادِ بْنِ السَّائِبِ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جَاءَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام , فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ , مُرْ أَصْحَابَكَ فَلْيَرْفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالتَّلْبِيَةِ , فَإِنَّهَا مِنْ شَعَائِرِ الْحَجِّ" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور عرض کیا کہ اے محمد! اپنے صحابہ کو حکم دیجئے کہ تلبیہ بلند آواز سے کہا کریں کیونکہ یہ حج کا شعار ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21678]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21679
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ , حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ . وَأَبُو النَّضْرِ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَسُبُّوا الدِّيكَ فَإِنَّهُ يَدْعُو إِلَى الصَّلَاةِ" , قَالَ أَبُو النَّضْرِ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ سَبِّ الدِّيكِ , وَقَالَ:" إِنَّهُ يُؤَذِّنُ بِالصَّلَاةِ" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مرغے کو برا بھلا نہ کہا کرو کیونکہ یہ نماز کی طرف بلاتا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21679]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، وقد اختلف فى وصله وارساله
حدیث نمبر: 21680
قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَخْبَرَهُ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , أَنَّهُ قَالَ:" لَأَرْمُقَنَّ اللَّيْلَةَ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَتَوَسَّدْتُ عَتَبَتَهُ أَوْ فُسْطَاطَهُ , فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ , ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ , ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا , ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا , ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا , ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا , ثُمَّ أَوْتَرَ , فَذَلِكَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ" , قَالَ عَبْد اللَّهِ: وحَدَّثَنَا مُصْعَبٌ , حَدَّثَنِي مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , فَذَكَرَ الْحَدِيثَ , وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ فِي حَدِيثِ مَالِكٍ , عَنْ أَبِيهِ , وَالصَّوَابُ مَا رَوَى مُصْعَبٌ , عَنْ أَبِيهِ , وَكَذَا حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ , حَدَّثَنَا مَعْنٌ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , وَالصَّوَابُ مَا قَالَ مُصْعَبٌ , ومَعْنٌ , عَنْ أَبِيهِ , وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِيهِ , عَنْ أَبِيهِ , وَهِمَ فِيه.
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ سوچا کہ آج رات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز ضرور دیکھوں گا چنانچہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کی چوکھٹ کو اپنا تکیہ بنالیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دو رکعتیں ہلکی پڑھیں، پھر دو طویل رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں جو پہلے سے ہلکی تھیں پھر دو رکعتیں اس سے مختصر پڑھیں، پھر دو رکعتیں اس سے مختصر پڑھیں، پھر دو رکعتیں اس سے مختصر پڑھیں، پھر وتر پڑھے اور یوں کل تیرہ رکعتیں ہوگئیں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21680]
حكم دارالسلام: إسناد الحديث صحيح، و قد سقط من إسناده فى رواية عبدالرحمن بن مهدي وحده عن مالك: أبو بكر بن محمد بن عمرو بن حزم والد عبدالله
حدیث نمبر: 21681
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا حَرْبٌ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ , حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا , فَقَدْ غَزَا , وَمَنْ خَلَفَ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ , فَقَدْ غَزَا" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مجاہد کے لئے سامان جہاد مہیا کرے اس کے پیچھے اس کے اہل خانہ کی حفاظت کرے تو اس کے لئے مجاہد کے برابر اجروثواب لکھاجائے گا اور مجاہد کے ثواب میں ذرا سی کمی بھی نہیں کی جائے گی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21681]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21682
حَدَّثَنَا رِبْعِيٌّ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ هِشَامٍ , عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ الْمَسَاجِدَ , وَلْيَخْرُجْنَ تَفِلَاتٍ" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے باندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے مت روکا کرو، البتہ انہیں چاہئے کہ وہ بن سنور کر نہ نکلیں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21682]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد قد تفرد به عبدالرحمن بن إسحاق، وله أخطأ
حدیث نمبر: 21683
حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ قُرَادٌ , حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ , عَنِ ابْنِ أَبِي عَمْرَةَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ الشُّهَدَاءِ؟ الَّذِي يَأْتِي بِشَهَادَتِهِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا" أَوْ" يُخْبِرُ بِشَهَادَتِهِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں بہترین گواہوں کے بارے نہ بتاؤں؟ جو (حق پر) گواہی کی درخواست سے پہلے گواہی دینے کے لئے تیار ہو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21683]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، لكن سقط من إسناده هنا: أبو بكر بن محمد بن عمرو بن حزم
حدیث نمبر: 21684
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ" , قَالَ: فَكَانَ زَيْدٌ يَرُوحُ إِلَى الْمَسْجِدِ , وَسِوَاكُهُ عَلَى أُذُنِهِ بِمَوْضِعِ قَلَمِ الْكَاتِبِ , مَا تُقَامُ صَلَاةٌ إِلَّا اسْتَاكَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ.
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا اسی وجہ سے حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ جب مسجد میں جاتے تو مسواک ان کے کانوں پر اس طرح رکھی ہوتی تھی جیسے کاتب کا قلم ہوتا ہے اور جب اقامت ہوتی تو وہ نماز شروع ہونے سے پہلے مسواک کرتے تھے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21684]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن، لكنه توبع
حدیث نمبر: 21685
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ مَوْلًى لِجُهَيْنَةَ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَنْهَى عَنِ النُّهْبَةِ وَالْخُلْسَةِ" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کو لوٹ مار کرنے اور اچکے پن سے منع کرتے ہوئے سنا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21685]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن زيد، ولابهام الراوي عنه
حدیث نمبر: 21686
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ , حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ , عَن أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ اللُّقَطَةِ , فَقَالَ: " عَرِّفْهَا سَنَةً , فَإِنْ جَاءَ بَاغِيهَا , فَأَدِّهَا إِلَيْهِ , وَإِلَّا فَاعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا , ثُمَّ كُلْهَا , فَإِنْ جَاءَ بَاغِيهَا , فَأَدِّهَا إِلَيْهِ" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! اگر مجھے گری پڑی کسی تھیلی میں چاندی مل جائے تو آپ کیا فرماتے ہوئے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا ظرف، اس کا بندھن اور اس کی تعداد اچھی طرح محفوظ کر کے ایک سال تک اس کی تشہیر کرو اور اس دوران اس کا مالک آجائے تو اس کے حوالے کردو ورنہ وہ تمہاری ہوگئی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21686]
حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 21687
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ , حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ , حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ , حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ , حَدَّثَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ , حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ , حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " خَيْرُ الشُّهُودِ مَنْ أَدَّى شَهَادَتَهُ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں بہترین گواہوں کے بارے نہ بتاؤں؟ جو (حق پر) گواہی کی درخواست سے پہلے گواہی دینے کے لئے تیار ہو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21687]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى بن عباس، وقد وهم، وقد خولف
حدیث نمبر: 21688
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ , حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ خَالِدٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ , قَالَ يَحْيَى: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " قُرَيْشٌ وَالْأَنْصَارُ , وَأَسْلَمُ , وَغِفَارٌ , أَوْ غِفَارٌ , وَأَسْلَم , وَمَنْ كَانَ مِنْ أَشْجَعَ , وَجُهَيْنَةَ , أَوْ جُهَيْنَةَ , وَأَشْجَعَ , حُلَفَاءُ مَوَالِيَّ , لَيْسَ لَهُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلَا رَسُولِهِ مَوْلًى" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قریش اور انصار، اسلم اور غفار، اشجع اور جہینہ ایک دوسرے کے خلیف موالی ہیں جن کا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کوئی مولیٰ نہیں ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21688]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21689
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , حَدَّثَنَا أَبِي , عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ , حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيُّ , عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , قَال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ مَسَّ فَرْجَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھوئے اسے چاہئے کہ نیا وضو کرے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21689]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 21690
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ , حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طُعْمَةَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَصْحَابِهِ غَنَمًا لِلضَّحَايَا , فَأَعْطَانِي عَتُودًا جَذَعًا مِنَ الْمَعْز , قَال: فَجِئْتُهُ بِهِ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّهُ جَذَعٌ! قَالَ: " ضَحِّ بِهِ" فَضَحَّيْتُ بِهِ .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان قربانی کے لئے بکریاں تقسیم کیں تو میرے حصے میں چھ ماہ کا ایک بچہ آیا، میں اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ تو چھ ماہ کا بچہ ہے (کیا اس کی قربانی ہوجائے گی؟) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی کی قربانی کرلو چنانچہ میں نے اسی کی قربانی کرلی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21690]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 21691
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى سَجْدَتَيْنِ لَا يَسْهُو فِيهِمَا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص دو رکعتیں اس طرح پڑھے کہ ان میں غافل نہ ہو اللہ تعالیٰ اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف فرما دے گا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21691]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، زيد بن أسلم لم يسمع من زيد بن خالد