حضرت رافع بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ عجوہ کھجور اور درخت جنت سے آئے ہیں۔
فائدہ۔ بعض روایات میں درخت کے بجائے صخرہ بیت المقدس کا تذکرہ بھی آیا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 20341]
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے بعد میری امت میں ایک قوم ایسی بھی آئے گی جو قرآن تو پڑھے گی لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے پھر وہ دین میں کبھی واپس نہیں آئیں گے وہ لوگ بدترین مخلوق ہوں گے۔ ابن صامت کہتے ہیں کہ پھر میں حضرت رافع سے ملا اور یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے فرمایا یہ حدیث میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 20342]
حضرت رافع سے مروی ہے کہ میں اور ایک لڑکا انصار کے باغ میں درختوں پر پتھر مارتے تھے باغ کا مالک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ یہاں ایک لڑکا ہے جو ہمارے درختوں پر پتھر مارتا ہے پھر مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اے لڑکے تم درختوں پر پتھر کیوں مارتے ہو؟ میں نے عرض کیا پھل کھانے کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا درختوں پر پتھر نہ مارو جو نیچے پھل گرجائے انہیں کھالیا کرو پھر میرے سر پر ہاتھ پھیر کر فرمایا اے اللہ اس کا پیٹ بھر دے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 20343]
حكم دارالسلام: حديث محتمل للتحسين، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ابن أبى الحكم وجديه
حضرت رافع بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ عجوہ کھجور اور درخت صخرہ بیت المقدس جنت سے آئے ہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 20344]
حضرت رافع بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس وقت میں خدمت گذاری کی عمر میں تھا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ عجوہ کھجور اور صخرہ بیت المقدس جنت سے آئے ہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 20345]
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے بعد میری امت میں ایک قوم ایسی بھی آئے گی جو قرآن تو پڑھے گی لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے پھر وہ دین میں کبھی واپس نہیں آئیں گے وہ لوگ بدترین مخلوق ہوں گے۔ ابن صامت کہتے ہیں پھر میں حضرت رافع سے ملا اور ان سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ یہ حدیث میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 20346]