الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
828. حَدِيثُ الْعَدَّاءِ بْنِ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 20335
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَجِيدِ أَبُو عَمْرٍو ، حَدَّثَنِي الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ , قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ عَرَفَةَ عَلَى بَعِيرٍ قَائِمًا فِي الرِّكَابَيْنِ" .
حضرت عداء بن خالد سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یوم عرفہ کے موقع پر اپنے اونٹ پر دونوں رکابوں میں کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 20335]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20336
حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْيَشْكُرِيُّ ، حَدَّثَنَا شَيْخٌ كَبِيرٌ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ , يُقَالُ لَهُ: عَبْدُ الْمَجِيدِ الْعُقَيْلِيُّ ، قَالَ: انْطَلَقْنَا حُجَّاجًا لَيَالِيَ خَرَجَ يَزِيدُ بْنُ الْمُهَلَّبِ، وَقَدْ ذُكِرَ لَنَا أَنَّ مَاءً بِالْعَالِيَةِ يُقَالُ لَهُ: الزُّجَيْجُ، فَلَمَّا قَضَيْنَا مَنَاسِكَنَا جِئْنَا حَتَّى أَتَيْنَا الزُّجَيْجَ، فَأَنَخْنَا رَوَاحِلَنَا، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى بِئْرٍ عَلَيْهِ أَشْيَاخٌ مُخَضَّبُونَ يَتَحَدَّثُونَ , قَالَ: قُلْنَا هَذَا الَّذِي صَحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيْنَ بَيْتُهُ؟ قَالُوا: نَعَمْ صَحِبَهُ، وَهَذَاكَ بَيْتُهُ , فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا الْبَيْتَ فَسَلَّمْنَا، قَالَ: فَأَذِنَ لَنَا، فَإِذَا هُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ مُضْطَجِعٌ يُقَالُ لَهُ: الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدٍ الْكِلَابِيُّ ، قُلْتُ: أَنْتَ الَّذِي صَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلَا أَنَّهُ اللَّيْلُ لَأَقْرَأْتُكُمْ كِتَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ , قَالَ: فَمَنْ أَنْتُمْ؟ قُلْنَا: مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ , قَالَ: مَرْحَبًا بِكُمْ، مَا فَعَلَ يَزِيدُ بْنُ الْمُهَلَّبِ، قُلْنَا: هُوَ هُنَاكَ يَدْعُو إِلَى كِتَابِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَإِلَى سُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: فِيمَا هُوَ مِنْ ذَلكَ، فِيمَا هُوَ مِنْ ذَلكَ، قَالَ قُلْتُ: أَيًّا نَتَّبِعُ هَؤُلَاءِ أَوْ هَؤُلَاءِ يَعْنِي أَهْلَ الشَّامِ، أَوْ يَزِيدَ؟ قَالَ: إِنْ تَقْعُدُوا تُفْلِحُوا وَتَرْشُدُوا، إِنْ تَقْعُدُوا تُفْلِحُوا وَتَرْشُدُوا، لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ وَهُوَ قَائِمٌ فِي الرِّكَابَيْنِ يُنَادِي بِأَعْلَى صَوْتِهِ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، أَيُّ يوم يَوْمِكُمْ هَذَا؟" قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" فَأَيُّ شَهْرٍ شَهْرُكُمْ هَذَا؟" قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" فَأَيُّ بَلَدٍ بَلَدُكُمْ هَذَا؟" قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ: يَوْمُكُمْ يَوْمٌ حَرَامٌ، وَشَهْرُكُمْ شَهْرٌ حَرَامٌ، وَبَلَدُكُمْ بَلَدٌ حَرَامٌ" قَالَ: فَقَالَ: أَلَا إِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، إِلَى يَوْمِ تَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، فَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ" قَالَ: ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اشْهَدْ عَلَيْهِمْ، اللَّهُمَّ اشْهَدْ عَلَيْهِمْ" ذَكَرَ مِرَارًا، فَلَا أَدْرِي كَمْ ذَكَرَهُ؟.
عبدالمجید عقیلی کہتے ہیں کہ ہم لوگ اس زمانے میں حج کے لئے روانہ ہوئے جب یزید بن مہلب نے خروج کیا تھا ہمیں بتایا گیا تھا کہ عالیہ میں رجیح نامی پانی کا کنواں موجود ہے جب ہم مناسک حج سے فارغ ہوئے تو رجیح پہنچ کر اپنی سواریوں کو بٹھایا پھر خود کنویں کے پاس پہنچے وہاں کچھ خضاب لگائے ہوئے معمر افراد بیٹھے باتیں کررہے تھے ہم نے ان لوگوں سے پوچھا کہ یہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی رہتے ہیں ان کا گھر کہاں ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں ایک صحابی یہاں رہتے ہیں جن کا وہ گھر ہے۔ ہم چلتے ہوئے ان کے گھر پہنچے اور باہر کھڑے ہو کر سلام کیا انہوں نے ہمیں اندر آنے کی اجازت دی گھر میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ ایک بہت بوڑھے آدمی لیٹے ہوئے ہیں جنہیں عداء بن خالد کلابی کہا جاتا تھا ہم نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہم نشینی پائی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں اگر رات کا وقت نہ ہوتا تو میں تمہیں وہ خط بھی پڑھواتا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے لکھا تھا۔ پھر ہم سے پوچھا کہ تم کون لوگ ہو ہم نے بتایا کہ اہل بصرہ میں سے ہیں انہوں نے ہم کو مرحبا کہا اور پوچھا کہ یزید بن مہلب کا کیا بنا؟ ہم نے کہا وہ وہاں کتاب اللہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی دعوت دے رہا ہے انہوں نے پوچھا کہ یزید بن مہلب موجودہ حکمران کی نسبت کیسا ہے میں نے عرض کیا ہم کسی کی پیروی کریں اہل شام کی یا یزید بن مہلب کی انہوں نے تین مرتبہ یہی فرمایا اگر تم خاموش سے بیٹھے رہو گے تو کامیاب ہوجاؤ گے میں نے عرفہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اونٹ کی دونوں رکابوں پر کھڑے ہوئے دیکھا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بلند آواز سے فرما رہے تھے اے لوگو آج کا دن کون سا ہے؟ لوگوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ آج کا مہینہ کون سا ہے؟ لوگوں نے کہا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ شہر کون سا ہے لوگوں نے کہا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج کا دن حرمت والا ہے اور مہینہ بھی حرمت والا ہے اور یہ شہر بھی حرمت والا ہے یاد رکھو تمہاری جان اور مال ایک دوسرے کے لئے اس طرح حرمت والے ہیں جیسا آج کا دن کہ اس مہینے اور اس شہر میں حرمت ہے یہاں تک کہ تم اپنے رب سے آملو۔ وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق سوال کرے گا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر کئی مرتبہ فرمایا اے اللہ تو گواہ رہ۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 20336]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، عمر بن إبراهيم إن لم يكن هو العبيدي البصري، فلا يعرف، وهو متابع