حضرت ابن ادرع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں رات کے وقت نبی کی چوکیداری کر رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی کام سے نکلے، تو مجھے دیکھ کر میرا ہاتھ پکڑ لیا اور ہم لوگ چل پڑے، راستے میں ہمارا گذر ایک آدمی پر ہوا جو نماز میں بلند آواز سے قرآن پڑھ رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شاید یہ دکھاوے کے لئے ایسا کر رہا ہے، میں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ تو نماز میں بلند آواز سے قرآن پڑھ رہا ہے۔ اس پر نبی نے میرا ہاتھ چھوڑ دیا اور فرمایا تم اس معاملے کو غالب گمان سے نہیں پاسکتے۔ ایک مرتبہ پھر اسی طرح میں رات کو چوکیداری کر رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی کام سے نکلے اور میرا ہاتھ پکڑ کر چل پڑے، راستے میں پھر ہمارا گذر ایک آدمی پر ہوا جو بلند آواز سے قرآن پڑھ رہا تھا، میں نے اس مرتبہ پہل کرتے ہوئے کہا شاید یہ دکھاوے کے لئے ایسا کر رہا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قطعا نہیں، یہ تو بڑا رجوع کرنے والا ہے، میں نے معلوم کیا تو وہ عبداللہ ذوالبجادین تھے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18971]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به هشام بن سعد، وهو ضعيف