الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
614. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامٍ جَدِّ زُهْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18046
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ التَّيْمِيُّ ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامٍ ، وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ زَيْنَبُ ابْنَةُ حُمَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْهُ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هُوَ صَغِيرٌ" فَمَسَحَ رَأْسَهُ، وَدَعَا لَهُ، وَكَانَ يُضَحِّي بِالشَّاةِ الْوَاحِدَةِ عَنْ جَمِيعِ أَهْلِهِ .
حضرت عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہیں ان کی والدہ زینب بنت حمید نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اسے بیعت کرلیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابھی یہ بچہ ہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور انہیں دعائیں دیں، وہ اپنے تمام اہل خانہ کی طرف سے صرف ایک بکری قربانی میں پیش کرتے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18046]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7201
حدیث نمبر: 18047
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ زُهْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ إِلَّا نَفْسِي. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ نَفْسِهِ". فَقَالَ عُمَرُ: فَلَأَنْتَ الْآنَ وَاللَّهِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْآنَ يَا عُمَرُ" .
حضرت عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ آپ مجھے اپنی جان کے علاوہ ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اسے اس کی جان سے بھی زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ بخدا! اب آپ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر! اب بات بنی۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18047]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكنه توبع