حضرت فیروز رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے قبیلے کے لوگ مسلمان ہوگئے، ان میں وہ خود بھی شامل تھے، انہوں نے اپنی بیعت اور قبول اسلام کی اطلاع دینے کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیعت و اسلام کو قبول فرما لیا، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ جانتے ہیں کہ ہمارا تعلق کس قبیلے سے ہے اور ہم جہاں سے آئے ہیں وہ بھی آپ کے علم میں ہے، اب ہم مسلمان ہوگئے ہیں تو ہمارا ولی کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کہنے لگے کہ ہمارے لئے یہ کافی ہے اور ہم اس پر راضی ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18037]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع بين الأوزاعي والديلمي، والواسطة بينهما راو ثقة
حضرت فیروز رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ جانتے ہیں کہ ہمارا تلعق کس قبیلے سے ہے اور ہم جہاں سے آئے ہیں وہ بھی آپ کے علم میں ہے، اب ہم مسلمان ہوگئے ہیں تو ہمارا ولی کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18038]
حضرت فیروز رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک وقت ایسا بھی ضرور آئے گا جب اسلام کی رسی کا ایک ایک دھاگہ نکال نکال کر توڑ دیا جائے گا جیسے عام رسی کو ریزہ ریزہ کردیا جاتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18039]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، ضمرة بن ربيعة اضطرب فى هذا الحديث، فرواه هنا مرفوعاً، ورواه بنحوه عن عبدالله بن فيروز الديلمي قوله
ضحاک بن فیروز کہتے ہیں کہ ان کے والد فیروز رضی اللہ عنہ نے جب اسلام قبول کیا تو ان کے نکاح میں دو بہنیں تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ ان میں سے کسی ایک کو جسے تم چاہو طلاق دے دو۔
ضحاک بن فیروز رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کے والد نے اسلام کا زمانہ پایا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18040]
حضرت فیروز رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جب اسلام قبول کیا تو میرے نکاح میں دو بہنیں تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ ان میں سے کسی ایک کو جسے تم چاہو طلاق دے دو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18041]
حضرت فیروز رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگ انگوروں والے ہیں، اب شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوگیا ہے، لہذا ہم اپنے انگوروں کا کیا کریں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس کی کشمش بنا لو، میں نے عرض کیا کہ ہم کشمش کا کیا کریں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صبح کے وقت پانی میں بھگو کر رات کو پی لو اور رات کے وقت پانی میں بھگو کر صبح پی لو، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ جانتے ہیں کہ ہمارا تعلق کن لوگوں سے ہے اور آپ کو یہ بات بھی معلوم ہے کہ آپ کے پاس کن لوگوں کے درمیان ہم اترے ہیں، یہ بتائیے! کہ ہمارا ولی کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اور اس کا رسول، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میرے لئے یہ کافی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18042]