الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
566. حَدِيثُ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 17846
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ كَثِيرٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطٍ ، عَنْ أَبِيهِ وَافِدِ بَنِي الْمُنْتَفِقِ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: ابن الْمُنْتَفِقِ، أَنَّهُ انْطَلَقَ هُوَ وَصَاحِبٌ لَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَجِدَاهُ، فَأَطْعَمَتْهُمَا عَائِشَةُ تَمْرًا وَعَصِيدَةً، فَلَمْ نَلْبَثْ أَنْ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَقَلَّعُ يَتَكَفَّأُ، فَقَالَ:" أَطْعَمْتِهِمَا؟" قُلْنَا: نَعَمْ. قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَسْأَلُكَ عَنِ الصَّلَاةِ. قَالَ: " أَسْبِغْ الْوُضُوءَ، وَخَلِّلْ الْأَصَابِعَ، وَإِذَا اسْتَنْشَقْتَ فَأَبْلِغْ، إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا". قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إن لِي امْرَأَةٌ. فَذَكَرَ مِنْ بَذَائِهَا، قَالَ: طَلِّقْهَا. قُلْتُ: إِنَّ لَهَا صُحْبَةً وَوَلَدًا. قَالَ: مُرْهَا، أَوْ قُلْ لَهَا. فَإِنْ يَكُنْ فِيهَا خَيْرٌ فَسَتَفْعَلْ، وَلَا تَضْرِبْ ظَعِينَتَكَ ضَرْبَكَ أُمَيَّتَكَ". فَبَيْنَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ دَفَعَ الرَّاعِي الْغَنَمَ فِي الْمُرَاحِ، عَلَى يَدِهِ سَخْلَةٌ، فَقَالَ:" أَوَلَّدْتَ؟" قَالَ: نَعَمْ. قَالَ:" مَاذَا؟" قَالَ: بَهْمَةً. قَالَ: اذْبَحْ مَكَانَهَا شَاةً. ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ، فَقَالَ:" لَا تَحْسِبَنَّ وَلَمْ يَقُلْ: لَا يَحْسَبَنَّ أَنَّمَا ذَبَحْنَاهَا مِنْ أَجْلِكَ، لَنَا غَنَمٌ مِئَةٌ، لَا نُحِبُّ أَنْ نَزِيدَ عَلَيْهَا، فَإِذَا وَلَّدَ الرَّاعِي بَهْمَةً، أَمَرْنَاهُ فَذَبَحَ مَكَانَهَا شَاةً" .
حضرت لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے ایک ساتھی کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ ملے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں کھجوریں کھلائیں اور گھی آٹا ملا کر ہمارے لئے کھانا تیار کیا، اسی اثناء میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی جھک کر چلتے ہوئے تشریف لے آئے اور فرمایا تم نے کچھ کھایا بھی ہے؟ ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اسی دوران بکریوں کے باڑے میں سے ایک چرواہے نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بکری کا ایک بچہ پیش کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پوچھا کیا بکری نے بچہ دیا ہے؟ اس نے کہا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ایک بکری ذبح کرو اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا یہ نہ سمجھنا کہ ہم نے صرف تمہاری وجہ سے اسے ذبح کیا ہے، بلکہ بات یہ ہے کہ ہمارا بکریوں کا ریوڑ ہے، جب بکریوں کی تعداد سو تک پہنچ جاتی ہے تو ہم اس میں سے ایک ذبح کرلیتے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ ان کی تعداد سو سے زیادہ ہو، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم مجھے وضو کے متعلق بتائیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب وضو کیا کرو تو خوب اچھی طرح کیا کرو اور انگلیوں کا خلال بھی کیا کرو اور جب تم ناک میں پانی ڈالا کرو تو خوب مبالغہ کیا کرو، الاّ یہ کہ تم روزے سے ہو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میری بیوی بڑی زبان دراز اور بےہودہ گوہ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے طلاق دے دو، میں نے کہا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم وہ کافی عرصے میرے یہاں ہے اور اس سے میری اولاد بھی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اسے اپنے پاس رکھ کر سمجھاتے رہو، اگر اس میں کوئی خیر ہوئی تو وہ تمہاری بات مان لے گی، لیکن اپنی بیوی کو اپنی باندی کی طرح نہ مارنا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17846]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح