الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
549. حَدِيثُ شُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 17753
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ شَهْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، قَالَ: لَمَّا وَقَعَ الطَّاعُونُ بالشام، خطب عمرو بن العاص الناس، فقال: إن هذا الطاعون رجس، فتفرقوا عنه في هذه الشعاب وفي هذه الأودية. فبلغ ذلك شرحبيل ابن حسنة ، قَالَ: فَغَضِبَ، فَجَاءَ وَهُوَ يَجُرُّ ثَوْبَهُ مُعَلِّقٌ نَعْلَهُ بِيَدِهِ، فَقَالَ:" صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَمْرٌو أَضَلُّ مِنْ حِمَارِ أَهْلِهِ، وَلَكِنَّهُ رَحْمَةُ رَبِّكُمْ، وَدَعْوَةُ نَبِيِّكُمْ، وَوَفَاةُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ" .
عبدالرحمن بن غنم کہتے ہیں کہ جب شام میں طاعون کی وباء پھیلی تو حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ طاعون ایک عذاب ہے اس لئے تم اس علاقے سے منتشر ہو کر ان گھاٹیوں اور وادیوں میں چلے جاؤ، حضرت شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ ناراض ہوئے اور اپنے کپڑے گھسیٹتے ہوئے، ہاتھ میں جوتا پکڑے ہوئے آئے اور کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمنشینی پائی ہے، عمرو تو اپنے گھر کے گدھے سے بھی زیادہ بیوقوفی کی بات کر رہے ہیں، یہ تو تمہارے رب کی رحمت، تمہارے نبی کی دعاء اور تم سے پہلے کے نیک لوگوں کی وفات کا سبب رہا ہے۔ (حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے حضرت شرحبیل رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی)۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17753]
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر، وقد اضطرب فيه
حدیث نمبر: 17754
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ ، عَنْ شُرَحْبِيلَ ابْنِ شُفْعَةَ ، قَالَ: وَقَعَ الطَّاعُونُ، فَقَالَ: عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ إِنَّهُ رِجْسٌ، فَتَفَرَّقُوا عَنْهُ. فَبَلَغَ ذَلِكَ شُرَحْبِيلَ ابْنَ حَسَنَةَ ، فَقَالَ:" لَقَدْ صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَمْرٌو أَضَلُّ مِنْ بَعِيرِ أَهْلِهِ، إِنَّهُ دَعْوَةُ نَبِيِّكُمْ، وَرَحْمَةُ رَبِّكُمْ، وَمَوْتُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ، فَاجْتَمِعُوا لَهُ وَلَا تَفَرَّقُوا عَنْهُ". فَبَلَغَ ذَلِكَ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ، فَقَالَ: صَدَقَ .
عبدالرحمن بن غنم کہتے ہیں کہ جب شام میں طاعون کی وباء پھیلی تو حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ طاعون ایک عذاب ہے اس لئے تم اس علاقے سے منتشر ہو کر ان گھاٹیوں اور وادیوں میں چلے جاؤ، حضرت شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ ناراض ہوئے اور اپنے کپڑے گھسیٹتے ہوئے، ہاتھ میں جوتا پکڑے ہوئے آئے اور کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمنشینی پائی ہے، عمرو تو اپنے گھر کے گدھے سے بھی زیادہ بیوقوفی کی بات کر رہے ہیں، یہ تو تمہارے رب کی رحمت، تمہارے نبی کی دعاء اور تم سے پہلے کے نیک لوگوں کی وفات کا سبب رہا ہے۔ (حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے حضرت شرحبیل رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی)۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17754]
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17755
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: يَزِيدُ بْنُ خُمَيْرٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ شُرَحْبِيلَ ابْنَ شُفْعَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ الطَّاعُونَ وَقَعَ، فَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ: إِنَّهُ رِجْسٌ، فَتَفَرَّقُوا عَنْهُ. وَقَالَ شُرَحْبِيلُ ابْنُ حَسَنَةَ : إِنِّي قَدْ صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَمْرٌو أَضَلُّ مِنْ جَمَلِ أَهْلِهِ. وَرُبَّمَا، قَالَ شُعْبَةُ: أَضَلُّ مِنْ بَعِيرِ أَهْلِهِ، وَإِنَّهُ قَالَ: " إِنَّهَا رَحْمَةُ رَبِّكُمْ، وَدَعْوَةُ نَبِيِّكُمْ، وَمَوْتُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ، فَاجْتَمِعُوا وَلَا تَفَرَّقُوا عَنْهُ". قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ، فَقَالَ: صَدَقَ .
عبدالرحمن بن غنم کہتے ہیں کہ جب شام میں طاعون کی وباء پھیلی تو حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ طاعون ایک عذاب ہے اس لئے تم اس علاقے سے منتشر ہو کر ان گھاٹیوں اور وادیوں میں چلے جاؤ، حضرت شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ ناراض ہوئے اور اپنے کپڑے گھسیٹتے ہوئے، ہاتھ میں جوتا پکڑے ہوئے آئے اور کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمنشینی پائی ہے، عمرو تو اپنے گھر کے گدھے سے بھی زیادہ بیوقوفی کی بات کر رہے ہیں، یہ تو تمہارے رب کی رحمت، تمہارے نبی کی دعاء اور تم سے پہلے کے نیک لوگوں کی وفات کا سبب رہا ہے۔ (حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے حضرت شرحبیل رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی)۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17755]
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17756
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ أَبِي مُنِيبٍ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ ، قَالَ: فِي الطَّاعُونِ فِي آخِرِ خُطْبَةٍ خَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا رِجْسٌ مِثْلُ السَّيْلِ، مَنْ يَنْكُبْهُ أَخْطَأَهُ، وَمِثْلُ النَّارِ مَنْ يَنْكُبْهَا أَخْطَأَتْهُ، وَمَنْ أَقَامَ أَحْرَقَتْهُ وَآذَتْهُ. فَقَالَ شُرَحْبِيلُ ابْنُ حَسَنَةَ : " إِنَّ هَذَا رَحْمَةُ رَبِّكُمْ، وَدَعْوَةُ نَبِيِّكُمْ، وَقَبْضُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ" .
عبدالرحمن بن غنم کہتے ہیں کہ جب شام میں طاعون کی وباء پھیلی تو حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ طاعون ایک عذاب ہے اس لئے تم اس علاقے سے منتشر ہو کر ان گھاٹیوں اور وادیوں میں چلے جاؤ، حضرت شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ ناراض ہوئے اور اپنے کپڑے گھسیٹتے ہوئے، ہاتھ میں جوتا پکڑے ہوئے آئے اور کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمنشینی پائی ہے، عمرو تو اپنے گھر کے گدھے سے بھی زیادہ بیوقوفی کی بات کر رہے ہیں، یہ تو تمہارے رب کی رحمت، تمہارے نبی کی دعاء اور تم سے پہلے کے نیک لوگوں کی وفات کا سبب رہا ہے۔ (حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے حضرت شرحبیل رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی)۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17756]
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد قوي