سیدنا ابوریحانہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جنت میں تکبر کا معمولی سا حصہ بھی داخل نہیں ہو گا، کسی شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ میری سواری اور جوتے کا تسمہ عمدہ ہو (کیا یہ بھی تکبر ہے؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تکبر نہیں، اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے، تکبر یہ ہے کہ انسان حق بات کو قبول نہ کرے اور اپنی نظروں میں لوگوں کو حقیر سمجھے۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17206]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: «بعينيه» ، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن حوشب، وثوبان ابن شهر
سیدنا ابوریحانہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جنت میں تکبر کا معمولی سا حصہ بھی داخل نہیں ہو گا، کسی شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ میری سواری اور جوتے کا تسمہ عمدہ ہو (کیا یہ بھی تکبر ہے؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تکبر نہیں ہے، اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے، تکبر یہ ہے کہ انسان حق بات کو قبول نہ کرے اور اپنی نظروں میں لوگوں کو حقیر سمجھے۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17207]
سیدنا ابوریحانہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمیں یہ بات معلوم ہوئی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دانتوں کو (خوبصورتی کے لیے) باریک کرنے، جسم گودنے، بال نوچنے، بھاؤ گھٹانے، باہم ایک برتن میں منہ لگانے، بالوں کے ساتھ بال ملانے اور بیع ملامسہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17208]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا الإسناد فيه انقطاع، أبو الحسن الحميري إنما سمعه من صاحبه أبى عامر الحجري، وأبو عامر هذا مجهول الحال
ابوالحصین ہیثم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور میرا ایک دوست جس کا نام ابوعامر تھا اور قبیلہ معافر سے اس کا تعلق تھا، بیت المقدس میں نماز پڑھنے کے لیے روانہ ہوئے، وہاں قبیلہ ازد کے ایک صاحب جن کا نام ابوریحانہ تھا اور وہ صحابہ میں سے تھے وعظ کہا کرتے تھے، میرا ساتھی مجھ سے پہلے مسجد پہنچ گیا، تھوڑی دیر میں، مَیں بھی اس کے پاس پہنچ کر اس کے پہلو میں بیٹھ گیا، اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم کبھی ابوریحانہ کی مجلس وعظ میں بیٹھے ہو؟ میں نے کہا: نہیں، اس نے بتایا کہ میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس چیزوں سے منع فرمایا ہے۔ ”دانتوں کو باریک کرنے سے، جسم گودنے سے، بال نوچنے سے، ایک مرد کے دوسرے مرد کے ساتھ بغیر رکاوٹ کے ایک ہی برتن سے منہ لگانے سے، ایک عورت کے دوسری عورت کے ساتھ ایک ہی برتن کے ساتھ منہ لگانے سے، کپڑے کے نچلے حصے میں نقش و نگار کی طرح ریشم لگانے سے، کندھوں پر عجمیوں کی طرح ریشمی کپڑے ڈالنے سے، لوٹ مار سے، چیتوں کی کھال کے پالانوں پر سواری کرنے سے اور بادشاہ کے علاوہ کسی اور کے انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17209]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون النهي عن اتخاذ الأعلام من الحرير أسفل الثياب، والنهي عن البوس الخاتم إلا الذى سلطان، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال أبى عامر
سیدنا ابوریحانہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس چیزوں سے منع فرمایا ہے۔ ”دانتوں کو باریک کرنے سے، جسم گودنے سے، بال نوچنے سے، ایک مرد کے دوسرے مرد کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے ایک ہی برتن سے منہ لگانے سے، ایک عورت کے دوسری عورت کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے ایک ہی برتن کے ساتھ منہ لگانے سے، کپڑے کے نچلے حصے میں نقش و نگار کی طرح ریشم لگانے سے، کندھوں پر عجمیوں کی طرح ریشمی کپڑے ڈالنے سے، لوٹ مار سے، چیتوں کی کھال کے پالانوں پر سواری کرنے سے اور بادشاہ کے علاوہ کسی اور کے انگوٹھی پہننے سے۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17210]
سیدنا ابوریحانہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بادشاہ کے علاوہ کسی اور کو انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17211]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ، وأبو الحصين سمعه من صاحبه أبى عامر، وهذا منقطع، و أبو عامر مجهول الحال
سیدنا ابوریحانہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص اپنے نو کافر آبا و اجداد کی طرف اپنی نسبت کر کے اپنی عزت و شرافت میں فخر کرتا ہے وہ جہنم میں ان کے ساتھ دسواں فرد بن کر داخل ہو گا۔“[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17212]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، عبادة بن نسي لم يدرك أبا ريحانة
سیدنا ابوریحانہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی غزوہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے رات کے وقت کسی ٹیلے پر پہنچے، رات وہاں گزاری تو شدید سردی نے آ لیا حتیٰ کہ میں نے دیکھا بعض لوگ زمین میں گڑھا کھود کر اس میں گھس جاتے ہیں، پھر ان کے اوپر ڈھالیں ڈال دی جاتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو جب اس حال میں دیکھا تو اعلان فرما دیا کہ آج رات کو کون پہرہ داری کرے گا، میں اس کے لیے دعا کروں گا کہ اس میں اللہ کا فضل شامل ہو گا، اس پر ایک انصاری نے اپنے آپ کو پیش کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بلایا جب وہ قریب آیا تو پوچھا کہ تم کون ہو، اس نے اپنا نام بتایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے دعا شروع کر دی اور خوب دعا کی سیدنا ابوریحانہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں سنیں تو وہ آگے بڑھ کر عرض کر دیا کہ دوسرا آدمی میں ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب آؤ۔“ میں قریب ہو گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تم کون ہو؟“ میں نے بتایا کہ ابوریحانہ ہوں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے حق میں بھی دعائیں فرمائیں، جو اس انصاری کے حق میں کی جانے والی دعاؤں سے کچھ کم تھیں، پھر فرمایا: ”اس آنکھ پر جہنم کی آگ حرام ہے، جو اللہ کے خوف سے بہ پڑے اور اس آنکھ پر بھی جہنم کی آگ حرام ہے جو اللہ کے راستے میں جاگتی رہے“، راوی کہتے ہیں کہ ایک تیسری آنکھ کا بھی ذکر کیا تھا لیکن محمد بن سمیر اسے سن نہیں سکے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17213]
حكم دارالسلام: مرفوعه حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة محمد بن سمير، أبو على الجنبي هو الصواب ، ووهم فيه زيد بن الحباب فقال: أبو عامر التجيبي
ابوالحصین ہیثم کہتے ہیں کہ حضرت میں اور میرا ایک دوست ابوریحانہ کے ساتھ چمٹے رہتے اور ان سے علم حاصل کرتے تھے، ایک دن میرا ساتھی مسجد پہنچ گیا، میں نہیں پہنچ سکا، میرے ساتھی نے بعد میں مجھے بتایا کہ اس نے سیدنا ابوریحانہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس چیزوں سے منع فرمایا ہے۔ دانتوں کو باریک کرنے سے، جسم گودنے سے، بال نوچنے سے، ایک مرد کے دوسرے مرد کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے ایک ہی برتن سے منہ لگانے سے، ایک عورت کے دوسری عورت کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے ایک ہی برتن کے ساتھ منہ لگانے سے، کپڑے کے نچلے حصے میں نقش و نگار کی طرح ریشم لگانے سے، کندھوں پر عجمیوں کی طرح ریشمی کپڑے ڈالنے سے، لوٹ مار سے، چیتوں کی کھال کے پالانوں پر سواری کرنے سے اور بادشاہ کے علاوہ کسی اور کے انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17214]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون النهي عن اتخاذ الأعلام من الحرير أسفل الثياب، والنهي عن البوس الخاتم إلا الذى سلطان، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال أبى عامر