سیدنا ابو ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوسلمہ نے ان کے سامنے یہ حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی پر کوئی مصیبت نازل ہو جائے تو اسے اناللہ وانا الیہ راجعون کہہ کر یہ دعا کر نی چاہیے کہ اے اللہ میں اپنی اس مصیبت پر آپ کے سامنے ثواب کی نیت سے صبر کرتا ہوں لہذا مجھے اس کا اجر عطا فرما اور اس کا نعم البدل مجھے عطا فرما پھر جب سیدنا ابوسلمہ فوت ہو گئے تو اللہ نے مجھے ان سے بہتر اہل خانہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عطا فرمادئیے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16343]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال ابن عمر بن أبى سلمة
سیدنا ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن ابوسلمہ میرے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے واپس آئے تو کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سنی ہے جس سے مجھے بہت خوشی ہوئی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی مسلمان کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ اس پر اناللہ کہے اور یہ دعا کر ے اے اللہ مجھے اس مصیبت پر اجرو ثواب عطا فرما اور مجھے اس کا نعم البدل عطا فرما تو اسے یہ دونوں چیزیں عطا فرمادی جائیں گی سیدنا ام سلمہ فرماتی ہیں کہ میں نے اس دعا کو یاد کر لیا۔ جب میرے شوہر کا انتقال ہو گیا یعنی ابوسلمہ کا تو میں نے اناللہ وانا الیہ راجعون پڑھ کر یہ دعا مانگی پھر میں دل میں سوچنے لگی کہ مجھے ابوسلمہ سے بہتر آدمی کون ملے گا لیکن میری عدت مکمل ہو نے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور اندرآنے کی اجازت مانگی اس وقت میں کسی جانور کی کھال کو دباغت دے رہی تھی میں نے درخت سلم کے پتوں سے اپنے ہاتھ پونچھ کر دھوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اندر آنے کی اجازت دی اور چمڑے کا ایک تکیہ رکھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے اور اپنے حوالے سے مجھے پیغام نکاح دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی بات کہہ کر فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں آپ سے منہ تو نہیں موڑ سکتی لیکن مجھ میں غیرت کا مادہ بہت زیاد ہے اور میں اس بات سے ڈرتی ہوں کہ کہیں آپ کو میری کوئی ایسی چیز نظر نہ آئے جس پر اللہ مجھے عذاب میں مبتلا کر دے پھر میں بڑھاپے کی عمر کو پہنچ چکی ہوں اور میرے بچے بھی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے غیرت کی جس بات کا تذکر ہ کیا ہے تو اللہ تم سے زائل کر دے گا اور تم نے بڑھاپے کا جو ذکر کیا ہے تو یہ کیفیت مجھے بھی درپیش ہے اور تم نے جو بچوں کا ذکر کیا ہے تو تمہارے بچے میرے بچے ہیں اس پر میں نے اپنے آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کر دیا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کر لیا اور وہ کہتی ہیں کہ اس طرح اللہ نے مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں ابوسلمہ سے بہتر بدل عطا فرمایا:۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16344]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات إلا أن المطلب روايته عن الصحابه مرسلة إلا بعضا من الصحابة وليست منهم أم سلمة وهو عند مسلم :918 بغير هذه السیاقة