الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
236. حَدِيثُ بُهَيْسَةَ عَنْ أَبِيهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 15945
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ ، عَنْ مَنْظُورٍ بْنِ سَيَّارِ بْنِ مَنْظُورٍ الْفَزَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ بُهَيْسَةَ ، عَنْ أَبِيهَا ، قَالَ: اسْتَأْذَنْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَمِيصِهِ , قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ:" الْمَاءُ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ:" الْمِلْحِ" , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ:" أَنْ تَفْعَلَ الْخَيْرَ خَيْرٌ لَكَ".
بھیسہ کے والد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لی اور آپ کی مبارک قمیص کے نیچے سے جسم کو چوسنے اور چمٹنے لگا پھر میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! وہ کون سی چیز ہے جس سے روکنا جائز نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی، میں نے پھر یہی سوال کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر یہی جواب دیا تیسری مرتبہ پوچھنے پر فرمایا: تمہارے لئے نیکی کے کام کرنا زیادہ بہتر ہے۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15945]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف مسلسل بالمجاهيل، منظور بن سيار مجهول، بهيسة لا تعرف، أخطأ فيه وكيع فى تسمية سيار بن منظور، فقد قال: منظور بن سيار، وهو وهم، وقد وقع اضطراب فى إسناد هذا الحديث
حدیث نمبر: 15946
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَيَّارَ بْنَ مَنْظُورٍ الْفَزَارِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ بُهَيْسَةَ ، قَالَتِ: اسْتَأْذَنَ أَبِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَمِيصِهِ. فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
[مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15946]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعلل، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 15947
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَيَّارُ بْنُ مَنْظُورٍ الْفَزَارِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ بُهَيْسَةَ ، قَالَتِ: اسْتَأْذَنَ أَبِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يَدْنُو مِنْهُ وَيَلْتَزِمُهُ، ثُمَّ قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ:" الْمَاءُ"، ثُمَّ قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ:" الْمِلْحُ"، ثُمَّ قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ تَفْعَلْ الْخَيْرَ خَيْرٌ لَكَ"، قَالَ: فَانْتَهَى قَوْلُهُ إِلَى الْمَاءِ وَالْمِلْحِ , قَالَ: فَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلُ لَا يَمْنَعُ شَيْئًا وَإِنْ قَلَّ.
بھیسہ کے والد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لی اور آپ کی مبارک قمیص کے نیچے سے جسم کو چوسنے اور چمٹنے لگا پھر میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! وہ کون سی چیز ہے جس سے روکنا جائز نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی، میں نے پھر یہی سوال کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر یہی جواب دیا تیسری مرتبہ پوچھنے پر فرمایا: تمہارے لئے نیکی کے کام کرنا زیادہ بہتر ہے۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15947]
حكم دارالسلام: راجع ماقبله