الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
195. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْجَدْعَاءِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15857
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى رَهْطٍ أَنَا رَابِعُهُمْ بِإِيلِيَاءَ، فَقَالَ أَحَدُهُمْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَكْثَرُ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ"، قُلْنَا: سِوَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" سِوَايَ". قُلْتُ: آنْتَ سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ , فَلَمَّا قَامَ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: ابْنُ أَبِي الْجَذْعَاءِ .
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایلیاء میں ایک جماعت کے ساتھ میں بھی بیٹھا ہوا تھا جن میں سے چوتھا فرد میں تھا اس دوران ان میں سے ایک نے کہنا شروع کر دیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے ایک آدمی سفارش کی وجہ سے بنوتمیم کی تعداد سے زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! یہ شفاعت آپ کی شفاعت کے علاوہ ہو گی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں میرے علاوہ ہو گی۔ میں نے ان سے پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے انہوں نے کہا جی ہاں جب وہ مجلس سے اٹھ کھڑے ہوئے تو میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون ہیں انہوں نے بتایا یہ سیدنا عبداللہ بن ابی جدعاء ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15857]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15858
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْجَدْعَاءِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَكْثَرُ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سِوَاكَ؟ قَالَ:" سِوَايَ سِوَايَ"، قُلْتُ: آنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَنَا سَمِعْتُهُ.
سیدنا عبداللہ بن جدعاء کہتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے ایک آدمی سفارش کی وجہ سے بنوتمیم کی تعداد سے زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! یہ شفاعت آپ کی شفاعت کے علاوہ ہو گی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں میرے علاوہ ہو گی۔ میں نے ان سے پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے انہوں نے کہا جی ہاں۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15858]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح