سیدنا جندب بن مکیث سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غالب بن عبداللہ کلبی کو بنو ملوح کے پاس جو مقام قدید میں رہتے تھے بھیجا اور ان پر شب خون مارنے کا حکم دیا وہ روانہ ہوئے اس دستے میں میں بھی شریک تھا ہم چلتے رہے جب مقام قدید پر پہنچے تو ہمیں حارث بن مالک مل گئے ہم نے انہیں پکڑ لیا وہ کہنے لگا کہ میں تو اسلام قبول کرنے کے لئے آرہا تھا سیدنا غالب نے فرمایا: اگر تم واقعی مسلمان ہو نے کے لئے آرہے تھے تو یہ ایک دن کی قید تمہارے لئے کسی طرح نقصان دہ نہیں ہو گی اور اگر کسی دوسرے ارادے سے آرہے تھے تو ہم نے تمہیں باندھ لیا ہے یہ کہہ کر انہوں نے حارث کی مشکیں کس دیں اور ایک حبشی کو جو ہمارے ساتھ تھا ان پر نگران مقرر کر کے اپنے پیچھے چھوڑ دیا اور اس سے یہ کہہ دیا کہ تم یہیں رکو تاآنکہ ہم واپس آجائیں اس دوران اگر یہ تم سے مزاحمت کرنے کی کوشش کر ے تو اس کا سر قلم کر دینا۔ اس کے بعد ہم لوگ روانہ ہوئے اور بطن قدیدہ میں پہنچ کر نماز عصر کے بعد مقام عشیشہ میں پڑاؤ کیا مجھے میرے ساتھیوں نے ایک اونچی جگہ پر بھیج دیا میں ایک ٹیلے پر چڑھ گیا تاکہ میں ہر آنے جانے والے پر نظر رکھ سکوں میں مغرب کے وقت اس پر چڑھا تھا دشمن کا ایک آدمی باہر نکلا اور اس نے مجھے ٹیلے پر چڑھے ہوئے دیکھ لیا اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ مجھے اس ٹیلے پر انسانی سایہ دکھائی دے رہا ہے جو میں نے دن کے پہلے حصے میں نہیں دیکھا تھا دیکھو کہیں کتوں نے تمہارے برتن گھسیٹ کر باہر تو نہیں پھینک دیئے اس نے دیکھ کر کہا کہ واللہ مجھے تو کوئی چیز کم محسوس نہیں ہو رہی اس نے کہا کہ پھر مجھے کمان اور میرے ترکش میں دو تیر لا کر دو اس نے اسے یہ چیزیں لا کر دے دیں اور اس نے تاک کر مجھے ایک تیر دے مارا جو میرے پہلو پر آ کر لگا میں نے اسے کھینچ کر نکالا اور ایک طرف پھینک دیا اور خود کوئی حرکت نہیں کی اس نے دوسرا تیر بھی مجھے مارا جو میرے کندھے کی جڑ میں آ کر لگا میں نے اسے بھی کھینچ کر نکالا اور ایک طرف پھینک دیا اور خود کوئی حرکت نہیں کی یہ دیکھ کر وہ اپنی بیوی سے کہنے لگا کہ اسے میرے دونوں تیر لگے ہیں اگر یہ کوئی جاندار چیز ہو تی تو حرکت ضرور کر تی اس لئے صبح ہو نے کے بعد تم میرے تیر تلاش کر کے لے آنا تاکہ کتے اسے میرے ہی خلاف استعمال نہ کر یں ہم نے ان لوگوں کو اسی طرح مہلت دی یہاں تک کہ رات نے اپنے ڈیرے ڈالنے شروع کر دیئے جب ان لوگوں نے جانوروں کا دودھ دوہ لیا اونٹوں کو باند ھ دیا اور خود آرام کرنے لگے اور رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو ہم نے ان پر شب خون مارا کچھ لوگ ہمارے ہاتھوں مارے گئے اور اس کے بعد ہم نے جانوروں کو ہانکا اور واپس روانہ ہو گئے۔
ادھر ان لوگوں کا منادی چیخ چیخ کر لوگوں کو مدد کے لئے پکارنے لگا ہم لوگ تیزی سے چلے جارہے تھے یہاں تک کہ ہم حارث بن مالک اور اس کے ساتھی کے پاس پہنچ گئے اور انہیں بھی ساتھ لے کر روانہ ہوئے اسی اثناء میں لوگوں کے جوش و خروش سے بھرپور نعروں کی آواز سنائی دینے لگی جب ہمارے اور ان کے درمیان صرف بطحن وادی کی آڑ رہ گئی تو اچانک بارش شروع ہو گئی جو ہمارے اور ان کے درمیان حائل تھی اور جسے اللہ نے ہمارے لئے بھیج دیا ہم نے اس سے پہلے ایسی بارش دیکھی اور نہ اب تک اتنی بارش ہوئی ہے کوئی بھی اس کے سامنے نہ ٹھہر سکا ہم نے انہیں دیکھا کہ وہ کھڑے ہوئے اور ہمیں دیکھ رہے ہیں لیکن کسی کی اتنی ہمت نہ ہوئی کہ آگے بڑھ سکے جبکہ ہم تیزی سے اپنی چیزوں کو سمیٹتے ہوئے بڑھتے چلے گئے یہاں تک کہ ہم لوگ مشلل نامی جگہ پر پہنچے اور وہاں سے نیچے اتر آئے اور دشمن کو اپنے قبضے میں موجود جانوروں کو حاصل کرنے سے عاجز کر دیا۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15844]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مسلم بن عبدالله بن خبيب الجهني مجهول