سیدنا ابو عمرہ انصاری سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غزوے میں تھے اور اس دوران لوگوں کو شدت کی بھوک نے ستایا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی سواری کا جانور ذبح کرنے کی اجازت چاہی اور کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کے ذریعے منزل مقصود تک پہنچادیں گے سیدنا عمر نے محسوس کیا کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کسی سواری کو ذبح کرنے کی اجازت دیدیں گے تو وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! کل کو دشمن سے ہمارا آمنا سامنا ہو گا اور ہم بھوکے ہو نے کے ساتھ ساتھ پیدل بھی ہوں گے تو کیا بنے گا یا رسول اللہ! اگر آپ مناسب خیال کر یں تو ان سے کہیں کہ یہ بچا کچھا زاد راہ لے آئیں آپ اسے اکٹھا کر کے اس میں برکت کی دعا فرمائیں اللہ آپ کی دعا کی برکت سے اسے ہمارے لئے کافی فرمادیں گے چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا اور لوگوں سے بچاکچھا زاد راہ منگوا لیا۔ لوگ ایک ایک مٹھی گندم یا اس سے زیادہ کچھ لانے لگے ان میں سب سے برتر وہ شخص تھا جو ایک صاع لے کر آیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام چیزوں کو اکٹھا کیا اور اللہ سے دعا کی جب تک اللہ کو منظور ہوا پھر سارے لشکر کو ان کے برتنوں سمیت بلایا اور انہیں حکم دیا کہ مٹھیاں بھر بھر کر اٹھائیں چنانچہ پورے لشکر میں ایک برتن بھی ایسا نہ بچا جسے لوگوں نے بھر نہ لیاہو لیکن وہ پھر بھی اتنے کا اتناہی رہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے یہاں تک کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے اور فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں جو بندہ مومن ان دو گواہیوں کے ساتھ قیامت کے دن اللہ سے ملے گا اسے جہنم کی آگ سے محفوظ رکھا جائے گا۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15449]