شریح بن عبید ؒ بیان کرتے ہیں، علی رضی اللہ عنہ کے پاس اہل شام کا ذکر کیا گیا اور عرض کیا گیا، امیر المومنین! ان پر لعنت بھیجیں، انہوں نے فرمایا: نہیں، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ابدال شام میں ہوں گے، اور وہ چالیس افراد ہیں جب ایک آدمی فوت ہو جائے گا تو اللہ اس کی جگہ دوسرے آدمی کو لے آئے گا، ان کی وجہ سے بارش برستی ہے، ان کے ذریعے دشمنوں سے بدلہ لیا جاتا ہے اور ان کی وجہ سے شام سے عذاب دور کر دیا جاتا ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6277]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (1/ 112 ح 896) ٭ شريح بن عبيد عن علي رضي الله عنه: منقطع، فالسند ضعيف لانقطاعه . و قال سيدنا علي رضي الله عنه: ’’ستکون فتنة يحصل الناس منھا کما يحصل الذھب في المعدن فلا تسبوا أھل الشام و سبوا ظلمتھم فإن فيھم الأبدال و سيرسل الله إليھم سيبًا من السماء فيغرقھم ...‘‘ إلخ رواه الحاکم (4/ 553 ح 8658) و صححه ووافقه الذهبي و سنده صحيح .»