عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غسل دینے کا ارادہ کیا تو انہوں نے کہا: معلوم نہیں کہ جس طرح ہم اپنے فوت ہونے والے دیگر افراد کے (بوقت غسل) کپڑے اتار دیتے تھے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بھی کپڑے اتار دیں یا ہم کپڑوں سمیت غسل دیں، جب انہوں نے اختلاف کیا تو اللہ نے ان پر نیند طاری کر دی حتیٰ کہ ان میں سے ہر شخص کی تھوڑی اس کے سینے کے ساتھ لگنے لگی۔ پھر گھر کے ایک کونے سے کسی نے ان سے بات کی مگر صحابہ کو اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ وہ کون تھا، (اس نے کہا) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کپڑوں سمیت غسل دو، وہ کھڑے ہوئے اور آپ کو اس طرح غسل دیا کہ آپ کی قمیص آپ پر تھی، وہ قمیص کے اوپر پانی گراتے تھے اور آپ کی قمیص کے ساتھ ملتے تھے۔ اسنادہ حسن، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5948]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه البيھقي في دلائل النبوة (7/ 242) [و أبو داود (3141) و ابن ماجه (1464) ببعضه و أحمد (6/ 267 ح 26837) ] »