انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب ابو سفیان کی آمد کا ہمیں پتہ چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مشورہ کیا تو سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا، اللہ کے رسول! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر آپ ہمیں سمندر میں کود جانے کا حکم فرمائیں گے تو ہم اس میں کود جائیں گے، اور اگر آپ برک غماد تک جانے کا حکم فرمائیں گے تو ہم وہاں تک بھی پہنچیں گے، راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو بلایا، پھر کوچ کیا حتیٰ کہ بدر کے مقام پر پڑاؤ ڈالا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہاں فلاں قتل ہو گا۔ “ اور آپ اپنے دست مبارک سے زمین پر نشان لگا رہے تھے، یہاں اور یہاں، راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نشان کی جگہ سے کوئی بھی آگے پیچھے قتل نہیں ہوا تھا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5871]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (83/ 1779)»