عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معراج کرائی گئی تو انہیں سدرۃ المنتہی تک لے جایا گیا، وہ چھٹے آسمان پر ہے، زمین سے اوپر جانے والی ہر چیز کی حد یہاں تک ہے، اسی مقام سے احکامات لئے جاتے ہیں اور اوپر سے جو حکم آتا ہے وہ یہیں آ کر رکتا ہے، اور پھر یہاں سے احکام لیے جاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس چیز نے سدرہ کو ڈھانپنا تھا اس نے اسے ڈھانپ رکھا تھا۔ “ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اس سے مراد یہ ہے کہ وہ سونے کے پروانے اور پتنگے تھے۔ فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تین چیزیں عطا کی گئیں، آپ کو پانچ نمازیں عطا کی گئیں، سورہ بقرہ کی آخری آیات اور آپ کی امت میں سے جو شخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے جیسے کبیرہ گناہ نہیں کرے گا اس کو بخش دیا جائے گا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5865]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (279/ 173)»