انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب لوگوں کو (قبروں سے) اٹھایا جائے گا تو میں سب سے پہلے نکلوں گا، جب وہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہوں گے تو میں ان کا قائد ہوں گا، جب وہ خاموش ہوں گے تو میں ان کی طرف سے بات کروں گا، جب انہیں روک لیا جائے گا (حساب شروع نہیں ہو گا) تو میں ان کی سفارش کروں گا، جب وہ ناامید ہو جائیں گے تو میں انہیں (مغفرت و رحمت کی) خوشخبری سناؤں گا، کرامت اور چابیاں اس روز میرے ہاتھ میں ہوں گی، اس روز حمد کا پرچم میرے ہاتھ میں ہو گا، میرے رب کے ہاں تمام انسانوں سے میری سب سے زیادہ عزت ہو گی، ہزار خادم میرے اردگرد چکر لگا رہے ہوں گے، گویا وہ پوشیدہ (بند کیے ہوئے) انڈے ہیں، یا بکھرے ہوئے موتی ہیں۔ “ ترمذی، دارمی، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5765]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3610) و الدارمي (1/ 26. 27 ح 49) ٭ فيه ليث بن أبي سليم: ضعيف.»