ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”موت کا فرشتہ موسیٰ بن عمران ؑ کے پاس آیا تو اس نے انہیں کہا: اپنے رب کا حکم قبول کرو (میں آپ کی روح قبض کرنے آیا ہوں)۔ “ فرمایا: ”موسی ؑ نے موت کے فرشتے کی آنکھ پر تھپڑ مارا اور اسے پھوڑ دیا۔ “ فرمایا: ”وہ فرشتہ اللہ کے پاس واپس چلا گیا اور عرض کیا، تو نے مجھے اپنے ایک ایسے بندے کی طرف بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا، اور اس نے میری آنکھ بھی پھوڑ دی ہے، فرمایا: اللہ نے اس کی آنکھ اسے لوٹا دی، اور فرمایا: میرے بندے کے پاس دوبارہ جاؤ، اور اسے کہو: تم زندگی چاہتے ہو، اگر تم زندگی چاہتے ہو تو اپنا ہاتھ بیل کی کمر پر رکھو اور جتنے بال تمہارے ہاتھ کے نیچے آ جائیں گے تم اتنے سال زندہ رہو گے، فرمایا: ”پھر کیا ہو گا؟ فرمایا: پھر تم مر جاؤ گے، فرمایا: پھر اب اسی حالت میں روح قبض کر لو، اور عرض کیا: رب جی! مجھے ارض مقدس (بیت المقدس) کے اتنا قریب کر دے کہ اگر کوئی پتھر پھینکنے والا پھینکے تو وہ وہاں (بیت المقدس) تک پہنچ سکے۔ “ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! اگر میں اس (بیت المقدس) کے پاس ہوتا تو میں سرخ ٹیلے کے پاس، راستے کے ایک جانب، تمہیں ان کی قبر دکھاتا۔ “ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5713]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1339) و مسلم (158، 157 / 2372)»