الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. ایک مسلمان کا ایک یہودی پر ہاتھ اٹھانا
حدیث نمبر: 5708
وَعَنْهُ قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ. فَقَالَ الْمُسْلِمُ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا عَلَى الْعَالَمِينَ. فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْعَالَمِينَ. فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِكَ فَلَطَمَ وَجْهَ الْيَهُودِيِّ فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا كَانَ من أمره وأمرِ الْمُسلم فَدَعَا النَّبِي صلى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى فَإِنَّ النَّاسَ يُصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأُصْعَقُ مَعَهُمْ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرَى كَانَ فِيمَنْ صُعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَوْ كَانَ فِيمَنِ اسْتَثْنَى اللَّهُ.» . وَفِي رِوَايَةٍ: فَلَا أَدْرِي أَحُوسِبَ بِصَعْقَةِ يَوْمِ الطُّورِ أَوْ بُعِثَ قَبْلِي؟ وَلَا أَقُولُ: أَنَّ أَحَدًا أَفْضَلَ مِنْ يُونُسَ بنِ مَتَّى
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، دو آدمیوں نے آپس میں بُرا بھلا کہا، ان میں سے ایک مسلمان تھا اور ایک یہودی تھا، مسلمان نے کہا، اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی! یہودی نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے موسی ؑ کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی، مسلمان نے اس وقت اپنا ہاتھ اٹھایا اور یہودی کے چہرے پر تھپڑ رسید کر دیا؟ یہودی، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنا اور مسلمان کا معاملہ آپ کو بتایا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے موسی ؑ پر فوقیت نہ دو، کیونکہ روزِ قیامت لوگ بے ہوش ہو جائیں گے تو میں بھی ان کے ساتھ بے ہوش ہو جاؤں گا، اور مجھے سب سے پہلے ہوش آئے گا تو میں دیکھوں گا کہ موسی ؑ عرش کے ایک کونے کو تھامے ہوئے ہوں گے، میں نہیں جانتا کہ وہ بے ہوش ہونے والوں میں سے تھے اور مجھ سے پہلے ہوش میں آ گئے یا وہ ان میں سے تھے جنہیں اللہ نے اس (بے ہوشی) سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔ ایک دوسری روایت میں ہے: میں نہیں جانتا کہ وہ طور کے روز جو بے ہوش ہوئے تھے وہی ان کے لیے کافی تھا، یا وہ مجھ سے پہلے اٹھائے گئے، اور میں نہیں کہتا کہ کوئی یونس بن متی ؑ سے افضل ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5708]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2411) [و مسلم (160/ 2373) الرواية الثانية: البخاري (3415) ] »

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح