ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب یہ آیت: ”اپنے قریبی رشتے داروں کو ڈراؤ۔ “ نازل ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قریش کو آواز دی، وہ سب جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عام و خاص سبھی کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: اے بنی کعب بن لؤی! اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے آزاد کرا لو، اے بنو مرہ بن کعب! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ، اے بنو عبد شمس! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ، بنو عبد المطلب! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ، فاطمہ! اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ۔ میں اللہ کے ہاں تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا، البتہ جو حق قرابت ہے میں اسے احسان کے ساتھ نبھاؤں گا۔ “ اور صحیح بخاری و صحیح مسلم کی روایت میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قریش کی جماعت! اپنی جانوں کو (ایمان کے ساتھ آگ سے) بچاؤ، میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا، بنو عبد مناف! میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا، عباس بن عبد المطلب! میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا، رسول اللہ کی پھوپھی صفیہ! میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا، فاطمہ بنت محمد! میرے مال میں سے جو چاہو لے لو، میں اللہ کے ہاں تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ “ رواہ مسلم و البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5373]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (348/ 204) و حديث ’’يا معشر قريش‘‘ إلخ متفق عليه (البخاري: 2753 و مسلم: 351 / 206)»