جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اپنی امت کے متعلق خواہش نفس اور طول آرزو کا سب سے زیادہ اندیشہ ہے، کیونکہ خواہش نفس حق سے روکتی ہے جبکہ طول آرزو آخرت بھلا دیتی ہے، اور یہ دنیا (غیر محسوس طریقے سے) چلی جا رہی ہے جبکہ آخرت (اسی طرح) چلی آ رہی ہے، اور دونوں میں سے ہر ایک کے طلبگار ہیں، تم دنیا کے طلبگار نہ بنو، عمل کرتے رہو، کیونکہ آج تم دارِ عمل میں ہو اور کوئی حساب نہیں، اور کل دارِ آخرت میں ہو گے اور کوئی عمل نہیں ہو گا۔ “ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5214]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في شعب الإيمان (10616، نسخة محققة: 10132) ٭ فيه علي بن أبي علي اللھبي: منکر الحديث متروک .»