انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک روز باہر تشریف لائے اور ہم آپ کے ساتھ تھے، آپ نے ایک اونچا سا قبہ دیکھا تو فرمایا: ”یہ کیا ہے؟“ آپ کے صحابہ نے عرض کیا، یہ ایک انصاری شخص کا ہے، آپ خاموش ہو گئے اور اسے اپنے دل میں رکھا حتیٰ کہ جب اس کا مالک آیا تو اس نے لوگوں کی موجودگی میں آپ کو سلام کیا، لیکن آپ نے اس سے اعراض کیا، اس نے کئی مرتبہ ایسے کیا، حتیٰ کہ اس آدمی نے آپ میں ناراضی اور اپنے سے بے رخی پہچان لی، اس نے اپنے ساتھیوں سے وجہ دریافت کی اور کہا: اللہ کی قسم! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ناراض محسوس کرتا ہوں لیکن وجہ ناراضی معلوم نہیں، انہوں نے بتایا، آپ باہر تشریف لائے تھے اور آپ نے تمہارا قبہ دیکھا تھا، وہ آدمی اپنے قبے کی طرف گیا اور اسے گرا کر زمین کے برابر کر دیا، پھر ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے تو آپ نے اس (قبے) کو نہ دیکھا تو فرمایا: ”قبے کو کیا ہوا؟“ صحابہ نے عرض کیا، اس کے مالک نے آپ کی بے رخی کی ہم سے وجہ دریافت کی تو ہم نے اسے بتا دیا، پس اس نے اسے گرا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سن لو! ہر عمارت جس کے بغیر گزارہ ہو سکتا ہو وہ اپنے مالک کے لیے وبال ہے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5184]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (5238)»