الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
--. صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اوصاف
حدیث نمبر: 4749
عَن قتادةَ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ: هَلْ كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُونَ؟ قَالَ: نَعَمْ وَالْإِيمَانُ فِي قُلُوبِهِمْ أَعْظَمُ مِنَ الْجَبَلِ. وَقَالَ بِلَالُ بْنُ سَعْدٍ: أَدْرَكْتُهُمْ يَشْتَدُّونَ بَيْنَ الْأَغْرَاضِ وَيَضْحَكُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ فَإِذَا كَانَ اللَّيْلُ كَانُوا رُهْبَانًا. رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السّنة»
قتادہ ؒ بیان کرتے ہیں، ابن عمر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا: کیا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ ہنسا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! اور ان کے دلوں میں ایمان پہاڑ سے بھی زیادہ عظیم تھا۔ اور بلال بن سعد ؒ بیان کرتے ہیں، وہ تیر اندازی کرتے تھے اور ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر ہنستے تھے، اور جب رات ہو جاتی تو وہ راہب (یعنی تارک دنیا) بن جاتے تھے (اللہ کی عبادت میں مصروف ہو جاتے تھے)۔ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الآداب/حدیث: 4749]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (318/12 قبل ح 3352 بدون سند)
٭ لم أجد له سندًا متصلاً فھو مردود و حديث مسلم (670) و البخاري (الأدب المفرد: 266) يغني عنه .»

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف